اسلام آباد ، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما فیصل سبزواری نے اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نکات ہیں جن پر سیر حاصل بحث ہونی ہے ، اس معاہدے کے تمام نکات عوامی ہیں ، جس کی توثیق رابطہ کمیٹی سے کروانی ابھی باقی ہے ، جبکہ معاہدے کی منظوری پیپلز پارٹی
بھی اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے لے گی ، اس کے بعد دستخط اور باضابطہ اعلان کیا جائے گا ۔فیصل سبزواری کا کہناتھا کہ ہم نے اپنے آپ کو شہری سندھ کی امنگوں کا امین بنایا ہے ، یہی توقع ہم متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رکھتے ہیں ۔ صحافی وسیم بادامی نے سوال کیا کہ اگر میں یہ کہوں کہ سب بے ہو گیا اورلیکن باقاعدہ اعلان کل ہو گا تو کیا یہ درست ہو گا ؟ جس پر فیصل سبزواری نے کہا کہ جی کچھ حد تک آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، جب دستخط کا مرحلہ آ رہاہے تو دوبارہ رابطہ کمیٹی کے پاس جانا پڑے گا ۔صحافی وسیم بادامی نے کہا کہ آپ حکومتی لوگوں کو کیا جواب دیں گے ؟ فیصل سبزواری نے جواب دیا کہ جب تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا تو وہ بھی لکھ کر کیا تھا ، شہری سندھ کے لوگوں کے مفادات کے تحفظات کیلئے اس میں نکات تھے ، اسے عوامی کیا گیا ، متحدہ اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ بھی لکھا ہواہے ۔وسیم بادامی نے پوچھاکہ یعنی اس مرتبہ حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ لکھت پڑھت میں نہیں ہوا؟
فیصل سبزواری نے کہا کہ جی بالکل نہیں ، وسیم بادامی نے بات آ گے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اب امکان بھی ختم ہو گیاہے ایک وقت میں دو معاہدے تو نہیں لکھ سکتے ۔فیصل سبزواری کا کہناتھا کہ ہم سیاسی انتہا پسند نہیں ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ اچھا وقت گزرا، کتنا حاصل ہوا اور کتنا نہیں ہوا ، آگے کیا امکانات ہیں ، ہمارے اپنے انتخابی حلقوں کی سیاست اور مسائل کی روشنی میں یہ سارے مذاکرات کیئے ہیں۔
ایسا بالکل نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دشمنی ہونے جارہی ہے ۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے درمیان علیحدگی کی وجوہات سامنے آ گئی ہیں جس کے مطابق ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے سامنے تین مطالبات رکھے، یہ تینوں مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ذرائع رابطہ کمیٹی نے بتایاکہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے سامنے تین مطالبات رکھے۔
یہ تینوں مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے دفاتر کھلوانے کا مطالبہ کیا مگر نہیں کھولے گئے، ایم کیو ایم نے اپنے 100 سے زائد لاپتہ افراد کی واپسی کا کہا تاہم اس پر بھی پیشرفت نہ ہو سکی۔ذرائع ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے مطابق ہم پر مختلف دہشت گردی کے مقدمات تھے جو ختم نہیں کیے گئے، ان تین مطالبات پر عمل نا ہونا حکومت سے علیحدگی کی وجہ بنی۔
رابطہ کمیٹی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم سندھ میں پیپلز پارٹی کی اتحادی بنے گی، ایم کیو ایم کو بلدیاتی قانون میں تبدیلی، پبلک سروس کمیشن میں نمائندگی دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق کوٹہ سسٹم، مردم شماری اور ملازمتوں پر بھی ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔