اسلام آباد (آئی این پی) بلوچستان میں اب تک 100 میں سے 64 ڈیم مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 36 زیر تعمیر ہیں ،حکومت پاکستان بلوچستان میں ان 100 ڈیموں کی تعمیر کی سرپرستی کر رہی ہے۔ منصوبے کو ترجیح دی گئی ہے اور اسے 5 پیکجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق 20 ڈیموں پر مشتمل منصوبے کا پیکج 1 جون 2009 میں شروع کیا گیا تھا۔ 2.154 بلین روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ جون 2015 میں کامیابی سے مکمل ہوا تھا۔ ڈیموں سے 44,438 ایکڑ فٹ پانی بچایا جا سکتا ہے جبکہ 25,850 ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جا سکتا ہے۔ 26 ڈیموں پر مشتمل پیکج دو دسمبر 2019 میں مکمل ہوا۔گوادر پرو کے مطابق 4.639 بلین روپے کے ڈیم 70,456 ایکڑ فٹ پانی بچا سکتے ہیں اور 44,000 ایکڑ اراضی کو سیراب کر سکتے ہیں۔ منصوبے کا پیکج تھری 20 ڈیموں پر مشتمل ہے جن میں سے 18 مکمل ہو چکے ہیں۔ ڈیموں کی لاگت 8.867 ارب روپے ہے۔ ڈیم 158,260 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں اور 58,500 ایکڑ اراضی کو سیراب کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبے میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے 100 ڈیموں کی تعمیر اور دیگر آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کو جنگی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا۔
ان سٹوریج ڈیموں کی مدد سے سیلاب کے بہاؤ کا مناسب تحفظ کاشت کی گئی زمین اور آبادی کو بار بار سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بچانے کا دوہرا مقصد پورا کرے گا۔ اس سے زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے علاوہ زراعت کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ بلوچستان میں 100 ڈیموں کی تعمیر سے تقریباً 52,000 ایکڑ فٹ (64.14 ملین ایم 3) محفوظ شدہ سیلابی پانی براہ راست آبپاشی اور پینے کے مقاصد کے لیے فراہم ہو گا اور تقریباً 25,850 ایکڑ (10,466 ہیکٹر) زرخیز قابل کاشت زمین کو فائدہ پہنچے گا۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان میں ان چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں پر عملدرآمد اور آپریشن کے دوران علاقے کی آبادی کو روزگار کے براہ راست اور بالواسطہ مواقع میسر آئیں گے۔ مزید یہ کہ اس سے سیاحت اور آبی زراعت کی پیداوار کو فروغ ملے گا۔