لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)وزیر اعظم عمران خان کے دو پرانے کھلاڑی جہانگیر ترین اور علیم خان عدم اعتماد کے میچ میں اہم جوڑی بن کر سامنے آ گئے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (ترین گروپ) کے ہم خیال اراکین قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا ایک مشترکہ مشاورتی اجلاس پیر کے روز لاہور میں منعقد ہوا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہونے والے مشاورتی اجلاس میں جہانگیر ترین گروپ کے اراکین قومی پنجاب اسمبلی اور بالخصوص سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے شرکت کی۔ اجلاس سے جہانگیرترین نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ممکنہ طور پر پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے مزید ناراض اراکین اسمبلی سے رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے پیش کی گئی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ادھر ذرائع کا بتانا ہے کہ علیم خان ایک ماہ میں 10 وزرا سمیت 40 ارکان صوبائی اسمبلی سے رابطے کر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جہانگیر ترین کے ساتھ 20 ایم پی اے ہیں، جہانگیرترین کے 20 ایم پی اے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیں تو پنجاب میں عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ 65 ارکان کی حمایت کا دعوی کرتے ہیں، دونوں مضبوط گروپ بناکر وزیراعلی پنجاب کا مطالبہ رکھ سکتے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ کی جانب سے وفاق میں ترین گروپ سے حمایت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ کو جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطے کا ٹاسک دے دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزرائے اعلی، گورنرز اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے پارلیمانی امور سے متعلق بریفنگ دی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چوروں کا ایجنڈا ناکام بنا دیں گے، عدم اعتماد والے شوق پورا کر لیں، ہماری تیاری مکمل ہے، جمہوری حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، جن کو مقدموں کو خطرہ ہے وہ لوٹی ہوئی دولت کے ذریعے انقلاب نہیں لا سکتے، جنوبی پنجاب صوبہ کا بل قومی اسمبلی جلد لایا جائے گا۔ وزیراعظم نے قانونی و پارلیمانی ٹیم سے بل کی تیاری مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔