ہفتہ‬‮ ، 06 دسمبر‬‮ 2025 

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر پی ٹی آئی کا ردعمل آگیا

datetime 6  دسمبر‬‮  2025 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ریاست کے لیے خطرہ قرار دینا حقیقت سے انحراف ہے۔ ریاستی مؤقف کو سیاسی تنازع کا حصہ بنانا قومی اتحاد کو کمزور کرتا ہے، جبکہ اختلافِ رائے کو دشمنی سے جوڑنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔مزید کہا گیا کہ ریاستی اداروں کی سیاسی معاملات میں مداخلت، اداروں اور جمہوری ڈھانچے کے توازن کو متاثر کرتی ہے۔ منتخب نمائندوں کے خلاف جارحانہ لب و لہجہ سیاسی فضا کو مزید تناؤ کا شکار بناتا ہے۔ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ حکومتی اور ادارہ جاتی سطح پر دیے گئے حالیہ بیانات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آئینی حدود و اختیارات کی یاد دہانی ناگزیر ہو چکی ہے۔اعلامیے کے مطابق ملک دہشتگردی اور شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ قومی ترجیحات کا درست تعین کیا جائے۔

کسی ایک فرد کو نشانہ بنا کر ملک کی سیاسی حقیقت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔ پی ٹی آئی نے یاد دلایا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ پاکستان کی مضبوطی کو فوج کی مضبوطی سے مشروط کرتے آئے ہیں۔پارٹی نے بھارتی جارحیت کے موقع پر شریف خاندان کی خاموشی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے قید کے دوران بھی مسلح افواج کی کھل کر حمایت کی۔ جبکہ آج ان کی بہنوں کی میڈیا پر موجودگی پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے، مگر ماضی کے دوہرے معیار پر کوئی بات نہیں کرتا۔ پارٹی کے مطابق نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھارتی صحافیوں کے ساتھ تصاویر سب کے سامنے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف کا مؤثر دفاع عمران خان نے کیا۔کشمیر کے مسئلے سے متعلق کہا گیا کہ عمران خان نے عالمی فورمز پر بھرپور انداز میں کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا۔ سیاسی اختلاف کو دشمنی سے تعبیر کرنا جمہوری نظام کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق آئی ایم ایف، معاشی صورتحال، ترسیلات اور انتخابی شفافیت جیسے معاملات خالصتاً سیاسی نوعیت رکھتے ہیں۔ کسی سیاسی رہنما کے ہر مؤقف کو سیکیورٹی خطرہ قرار دینا دراصل سیاسی انتقام کا ہتھیار ہے۔ عمران خان کے خلاف ناقدانہ نہیں بلکہ اہانت آمیز لہجہ پوری قوم کی سیاسی بصیرت کی توہین ہے۔پی ٹی آئی نے یاد دلایا کہ آئین کے مطابق اقتدار کا سرچشمہ عوام ہیں، اور 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے عمران خان کو واضح مینڈیٹ دیا، جسے فارم 47 کے ذریعے تبدیل کیا گیا۔ پارٹی کے دعوے کے مطابق اس مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی ملکی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی اداروں نے بھی کی۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم ووٹ کے تقدس اور عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرنے کا ذریعہ بنیں گی۔ عمران خان نے ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کیا لیکن طاقت کے مراکز نے ان کے مینڈیٹ اور مؤقف کو تسلیم نہیں کیا۔ ان کے خلاف اقدامات حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہیں۔پی ٹی آئی نے کہا کہ اداروں کا سیاسی معاملات میں فریق بننا ریاستی مفاد کے خلاف ہے۔

پارٹی نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کو غیرپیشہ ورانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوٹیفکیشن پر سیاست کا آغاز پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) نے کیا۔ سرکاری وزراء کے بیانات بھی حکومت کی گھبراہٹ اور اندرونی تقسیم کی نشانی بتائے گئے۔میڈیا آزادی کے حکومتی دعوؤں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کا نام اور تصویر اب بھی سنسر کی جا رہی ہے جو اظہارِ رائے کی بنیادی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔آخر میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں استحکام کی واحد صورت عوامی مینڈیٹ کا احترام، صاف اور شفاف انتخابات اور آئین کی حقیقی بالادستی ہے۔ جب تک عوام کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جاتا، سیاسی بحران ختم نہیں ہو سکتے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…