اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ تھر میں دریافت ہونے والے کوئلے کی مالیت سعودی عرب اور ایران کے تیل سے زیادہ ہے، اس سے گیس بھی بنائی جا سکتی ہے اور ڈیزل بھی بنایا جا سکتا ہے، اس کے اثرات بڑے گہرے ہوں گے اور تھوڑا وقت گزرنے کے ساتھ ظاہر ہوں گے، مشکل یہ ہے کہ حکومت کی ٹیم ان لوگوں پر مشتمل ہے
جو ان چیزوں کو سمجھ ہی نہیں سکتی، عثمان بزدار کہاں اور شہباز شریف کہاں، عثمان بزدار کے جو مخالفین ہیں ان کے علاقوں میں سڑکیں نہیں بنیں گی، ہارون رشید نے کہا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ زرعی گریجوایٹس کو زمین دینی تھی اس پر جو میں نے پروگرام کیا تو عثمان بزدار نے کہا کہ ان کا کام لٹکاؤ، یہ تو حال ہے اس ٹیم کا، ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں انڈسٹری کا بوم آیا ہوا ہے۔ دوسری جانب بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں آپ کو حیران نہیں ہونا چاہیے کہ دہلی کے کلاتھ پلیس یا ممبئی کی کسی نامی دکان سے آپ کوئی مہنگی قمیض، پتلون، جینز، اسکرٹ یا کوئی ڈریس خرید کر لائیں اور خوشی خوشی پیکٹ کھولیں اوراس پر لکھا ہوا میڈ اِن پاکستان، بھارتی صحافی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ امریکہ، آسٹریلیا اور انگلینڈ میں یہ ہونے بھی لگا ہے، دنیا کے بازار میں میڈ اِن پاکستان کا جلوہ بڑھتا جا رہا ہے، ہم نے سنا ہے کہ میک اِن انڈیا کا ڈنکا بج رہا ہے، ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ سرکار نے بھارتی کمپنیوں کو بلندی پر لے جانے کے لئے اہم اقدامات کئے ہیں، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا پھر ایسا کیا ہوا کہ دنیا کی نامی گرامی کمپنیوں نے بھارت کے کارخانوں کو ملنے والے آرڈر چھین کر پاکستان کو دے دیے۔ یہ معیشت ہی ہے جس سے آج کے دور میں جنگیں لڑی جا سکتی ہیں اگر آپ کی معیشت کمزور ہے تو آپ کہیں کے بھی نہیں ہیں، پاکستان پر قرضے کا بوجھ ہے اور پاکستانی عوام سے بہتر یہ کوئی نہیں جانتا،
پاکستان میں جہاں مہنگائی بڑھ رہی ہے وہاں کچھ چیزیں اچھی بھی ہو رہی ہیں، جولائی تک آئی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی انڈسٹری ایک بلین سے بڑھ کر دو بلین ڈالر ماہانہ ہو چکی ہے، دوسرا ٹیکسٹائل میں بے پناہ اضافہ ہوا، اسی وجہ سے پچھلے مہینے پاکستانی خسارہ 35 فیصد کم ہوا ہے، یہ بہت بڑی جیت ہے۔