جج جوابدہ نہیں تو میں اور وزیراعظم خاندان کے اثاثوں سے متعلق کیوں جوابدہ ہوں؟ فروغ نسیم

29  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ فل بینچ کا فیصلہ غلط اور تضادات کا حامل قرار دے دیا۔ایک انٹرویومیں فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، ہم جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے مخالف نہیں، ہمارے پاس ایک معلومات آئی وہ ہم نے آگے بڑھائی۔ان کا کہنا تھاکہ کیا مسزسریناعیسیٰ نے یہ وضاحت دی کہ پیسے کہاں سے آئے؟

صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ میرا تعلق امیرخاندان سے ہے، ایف بی آرنے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ مسزسرینا عیسیٰ اپنے ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہیں۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ درست نہیں ہے، ہمارے پاس قانونی آپشنز موجود ہیں، معزز ججز کے اختیارات سب سے زیادہ اورذمہ داری بھی سب سے زیادہ ہے۔انہوںنے کہاکہ میں آج وزیرقانون نہیں بلکہ آزاد شہری اوربطوروکیل بات کررہا ہوں، میرا جسٹس فائزعیسیٰ سے کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے۔وزیرقانون کا کہنا تھاکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی طرح دیگرسرکاری افسران بھی پبلک آفس ہولڈرز ہیں، کیا اب ڈسٹرکٹ ججز اورانتظامی افسران بھی اہل خانہ کے معاملات سے آزاد ہونگے؟ اگرایسا ہے توپھرمیں بھی کیوں اپنے اہل خانہ کے اثاثے ظاہرکروں؟ ۔ان کا کہنا تھاکہ اگر سپریم کورٹ کا جج اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کا جواب دہ نہیں تو کیا یہ معیار دیگر سرکاری ملازمین کیلئے بھی ہوگا؟ اگر جج جواب دہ نہیں تو مثلاً میں اور وزیراعظم اپنے خاندان کے اثاثوں سے متعلق کیوں جواب دہ ہوں؟خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔سپریم کورٹ نے کیس کا مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا اور عدالت نے 9 ماہ 2 دن بعد نظر ثانی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا

جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جب کہ فیصلہ 45 صفحات پر مشتمل ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی اور اہلخانہ کا ٹیکس ریکارڈ غیر قانونی طریقے سے اکٹھا کیا گیا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ

میں کہا ہے کہ سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر نے ہدایات دیں، ان ہدایات کی وزیر اعظم پاکستان نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا جس میں کہا کہ

سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر سے کمشنر کی دی گئی معلومات پر جج کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دے سکتی۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے میں ٹیکس حکام کو تحقیقات کا حکم دے کر قانون ساز

کا کردار ادا کیا، ایف بی آر تحقیقات کی رو میں ٹیکس کنندگان کی ذاتی معلومات پبلک نہیں کر سکتی، ایسٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم کے کہنے پر ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ کے ذاتی ٹیکس ریٹرنز کی خلاف ورزی کی، سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملے میں شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کی دی گئی ہدایات غیر قانونی ہیں، غیر قانونی ہدایات کی وزیراعظم نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی

کے اضافی نوٹ کے مطابق غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی بھگت کھل کر سامنے آتی ہے۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ مرکزی کیس یہ تھا کہ جج نے اپنے اثاثوں میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، سپریم کورٹ کا اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کا جج کے مبینہ مس کنڈکٹ کے کیس میں حکم دینا غلط تھا، سرینا عیسیٰ، ان کے بیٹے اور بیٹی کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…