لسبیلہ (مانیٹرنگ ڈیسک) خان صاحب! ہمیں آپ سے کوئی خطرہ نہیں، یہ بات مولانا فضل الرحمان نے لسبیلہ میں کنونشن میں حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ ہم جب حق کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں آپ کا سیاست میں کیا کام ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کبھی کہتے ہیں پاکستان میں چین جیسا نظام لائیں گے،
کبھی کہتے ہیں ایران جیسا انقلاب ہونا چاہیے تو کبھی ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، مولانا نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شکلیں دیکھو اور ریاست مدینہ کی باتیں دیکھو۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتا ہے کہ مجھے نکالا تو میں خطرناک بن جائوں گا، ہمیں آپ سے کوئی خطرہ نہیں، ہم نے آپ کو پہلے بھی کچھ نہیں سمجھا اور اب بھی کچھ نہیں سمجھتے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین شراکت داری بین الریاستی تعلقات میں بے مثال ہے،غیرمتزلزل باہمی حمایت، ایک دوسرے پر اعتماد اور باہمی احترام کی بناء پر ہماری دوستی کی تاریخ منفرد حیثیت رکھتی ہے جسے گزشتہ سات دہائیوں سے نسل در نسل ہماری قیادت اور عوام نے مسلسل پروان چڑھایا ہے،یہ آہنی بھائی چارہ ایک مضبوط اور فعال سدا بہار تزویراتی معاون شراکت داری میں ڈھل چکا ہے۔ چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں ہفتہ کو شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے روابط عالمی و علاقائی پیش ہائے رفت کے اتار و چڑھائو سے قطع نظرآزمودہ اور ہمہ وقت ہیں۔گزشتہ برس ہمارے سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لئے عظیم الشان تقریبات نے ہماری دوستی کو نئی قوت اور ولولہ بخشا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے لئے چین کے
ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہیں جسے ہمہ جہت سیاسی حمایت حاصل ہے اور میں یہ بات پورے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے عوام اس دوستی کی حقیقی قدر کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں اور اس کے مزید فروغ کے لئے جذبے سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں ، اس دوستی کی گہرائی اور استحکام کے اظہار کے حوالے سے کئء خصوصی ضرب المثل وضع کیے گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں سرمائی
اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے بیجنگ کا دورہ کریں گے۔خود ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے وہ اس جذبے کو سمجھ سکتے ہیں جو ایک قوم میں اولمپکس کی طرح کے کھیلوں کے مقابلے سے پیدا ہوتاہے ،میں سمجھتا ہوں کہ کھیلیں یکجہتی کا عنصر ہوتی ہیں اور یہ سیاست سے بالا تر ہونا چاہئیں۔وزیراعظم نے اس بڑے ایونٹ کی میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور تمام شرکاء کی صحت و تحفظ اور کامیاب کھیلوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔