اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق ڈی جی ایم اور ، کور کمانڈر اور سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا نے نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بطور ڈی جی ایم او تب کے وزیر اعظم نوازشریف کو کارگل سے پہلے بریفنگ دی تھی ، نوازشریف نے رپورٹ مسترد کی اور کہاکیوں ایک گروپ سے لڑائی کریں
، نوازشریف نے جنرل آصف نواز کو مری میں مہنگی ترین کار کی آفر کی ، جنرل آصف نے انکار کیا اور کہا کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں ، مشرف نے چیئرمین پی سی بی بننے کا کہا میں نے کہا بڑی کور کیساتھ کیسے کروں گا ، کرکٹ بورڈ کا چارج لیا تو میچ فکسنگ سیکنڈل میری گود میں آگرا ، جسٹس قیوم نے بھی کہا اور میں بھی سمجھتا ہوں کچھ کھلاڑیوں کو بچایا گیا ، ہوسکتا ہے زیادتی ہوئی ہو کیونکہ صرف سلیم ملک اور عطا الرحمن پر پابندی لگی ، مشرف کو رپورٹ دکھائی تو انہوں نے کہا انکا متبادل نہیں ، صرف شک پر نہ نکالنا، وسیم اکرم ، جاوید میانداد جیسے کرکٹرز پاکستان میں پیدا نہیں ہوئے ، میری غلطی سمجھو یا بی بی کا اصرار کہ کچھ عرصے کیلئے پیپلز پارٹی جوائن کی ،بی بی سمجھتی تھیں جنرل کیانی ، طارق مجید میرے ماتحت رہے ہیں اس لیئے اصرار کیا، میرے ذریعے محترمہ فوج کو کنٹرول کرنا چاہتی تھیں ، 27دسمبر کو بی بی نے رحمان ملک کو کہہ کر مجھے دوسری گاڑی میں بٹھایا، فرحت اللہ بابر ، رحمان ملک اور بابر اعوان بھی اسی گاڑی میں تھے ، یہ تو پتہ نہیں کس نے مارا مگر یہ بات درست نہیں کہ ہماری گاڑی غائب ہوگئی، ہماری گاڑی پیچھے نہیں آگے تھی اور دھماکہ ہوا تو میں نے کہا گاڑی کو روکو۔ توقیر ضیا نے دوران انٹرویو مزید کیا کہا آپ بھی سنئے ۔