اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے 2013 ء کے عام انتخاب میں پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل غیر موثر قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے۔ عدالت عظمی نے اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف نے 2013ء کے عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے،2013 والی
اسمبلی 2018 میں ختم ہوچکی ہے، پرویز مشرف دوبارہ الیکشن لڑیں تو کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کا دفاع کر سکیں گے۔ جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے 2013 ء کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل اقبال ہاشمی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ میرے موکل نے 2013 ء کے انتخابات میں کراچی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے،پرویز مشرف کی دوسری اپیل پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ہے جو ابھی سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی ،میرا موکل ملک سے باہر ہے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا،عدالت سے استدعا کے کہ میرے موکل کی دونوں اپیلیں ایک ساتھ ہی سماعت کیلئے مقرر کی جائیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے پرویز مشرف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپکا آج والا کیس خارج ہو چکا، دوسرا
کیس جب سماعت کیلئے مقرر ہو گا تو فیصلہ ہوجائے گا۔عدالت عظمی نے پرویز مشرف کی جانب سے دائر دوسری اپیل لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کر تے 2013 کے عام انتخابات میں پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل غیر موثر قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔
عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف نے 2013 کے عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے،2013 والی اسمبلی 2018 میں ختم ہوچکی ہے، پرویز مشرف دوبارہ الیکشن لڑیں تو کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کا دفاع کر سکیں گے۔ واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں کراچی اور پشاور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا۔ پرویز مشرف نے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔