کراچی(این این آئی)زبردستی شادی کے کیس میں ماں کے آنسو کام کرگئے، سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی انیلا کو والدین کے ہمراہ جانے کی اجازت دیدی۔جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں زبردستی کی شادی کرنے والی لڑکی انیلا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ میری شادی والدین نے جون 2021 میں اویس ملاح نامی شخص سے زبردستی کرائی۔ اویس سے خلع کیلیے مقدمہ دائر کردیا ہے، اپنے گلستان جوہر میں اپنے رشتہ دار کے یہاں رہتی ہوں۔اویس نے میرے اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرایا، کالعدم قرار دیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو شوہر، والدین یا دارلامان میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔عدالت کے پوچھنے پر انیلا نے والدین کے ہمراہ جانے سے انکار کیا۔لڑکی کے انکار پر والد ہ اور دیگر نے عدالت میں آہ و زاری شروع کردی۔لواحقین کی آہ و بکا اور شور شرابے کے باعث عدالتی ماحول متاثر، عدالتی کارروائی معطل ہوگئی۔ جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کمرہ عدالت چھوڑ کر چیمبر میں چلا گیا۔ ماں کے رونے دھونے اور منتیں کرنے کے بعد انیلا والدین کے ساتھ جانے پر راضی ہوگئی۔ عدالت نے شیلٹر ہوم بھیجنے کے حکم میں تر میم کرتے ہوئے والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے انیلا کو پہلے شیلٹر ہوم بھیجنے کے حکم دیا تھا۔