وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 20 دسمبر کو عام تعطیل کا امکان

16  دسمبر‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن)او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے حوالے سے وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعطیل کی سفارش کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ 20 دسمبر کو او آٰئی سی اجلاس کے باعث تعطیل کی سفارش کی ہے۔ وزارت خارجہ نے تعطیل کی سفارش اسلام آباد میں مختلف ممالک کے وفود کی وی آٰئی پی نقل و حرکت کے باعث کی۔ تعطیل کی سفارش کا فیصلہ وزارت خارجہ کے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں او آئی سی وزرایے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 19 دسمبر کو ہونیوالے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے تین سیسشن ہوں گے،ابتدائی اور اختتامی سیشن اوپن جبکہ ورکنگ سیشن ان کیمرہ ہو گا،عالمی برادری افغانوں کی مدد پر آمادہ ہے لیکن انہیں کچھ نکات پر تشویش ہے ،ہم نے عالمی برادری کے خدشات، افغان عبوری قیادت تک پہنچائے اور انہیں باور کروایا کہ انہیں عالمی برادری کے خدشات کو دور کرنا ہو گا، ہم نے عالمی برادری کو بھی باور کروایا کہ نوے کی دہائی کی غلطی نہ دہرا یا جائے، اجلاس میں افغان وفد کو بھی مدعو کیا ہے تاکہ وہ اپنا موقف خود پیش کر سکیں اور صورتحال سے آگاہ کر سکتے ہیں،افغانستان میں صورتحال قابو میں نہ آئی تو یہ سب کیلئے خطرے کا موجب ہو گی، 15 اگست کے بعد دو لاکھ نوے ہزار افغان شہری پاکستان میں آ چکے ہیں اگر اس تعداد میں اضافہ ہوا تو ہماری معیشت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گی۔ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے وزارتِ خارجہ میں ٹی وی اینکرز اور نیوز ایڈیٹرز کو افغانستان کی صورتحال اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد حسین چوہدری اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی خصوصی شرکت کی۔

وزیر خارجہ نے ٹی وی اینکرز اور نیوز ایڈیٹرز کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔ وزیر خارجہ کا کہناتھا اس اجلاس کا مقصد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے آپ کو آگاہ کرنا تھا۔ پاکستان میں ایک طویل عرصے کے بعد 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر

معمولی اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ 15 اگست کے بعد افغانستان میں جو تبدیلی رونما ہوئی اور اس کے بعد اس تبدیلی کے حوالے سے کئی خدشات سامنے آئے۔ ہمارے پڑوسی نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے “سینکشن پاکستان” کی میڈیا مہم چلائی-اللہ کے کرم سے ان کا جھوٹ بے نقاب ہوا اور ہمارے میڈیا نے اس جھوٹ کو بے نقاب کرنے

میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔اس وقت افغانستان میں معاشی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔15 اگست کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ صورتحال مزید خراب ہوئی تو افغانستان میں خانہ جنگی اور مہاجرین کی یلغار کا خطرہ بہت حد تک بڑھ جائے گا۔ کابل ائرپورٹ کے مناظر ساری دنیا نے ملاحظہ کیے ہزاروں لوگ وہاں انخلاء

کے منتظر تھے۔پاکستان نے انخلاء کے عمل میں بھرپور معاونت فراہم کی جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔ وزیر خار جہ نے کہا برسلز میں مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل سے ملاقات کا موقع ملا۔ان کے ساتھ افغانستان کی مخدوش معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔میں نے واضح کیا کہ اگر افغانستان

کی صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو اس کے مضمرات نہ صرف خطے بلکہ یورپ کیلئے بھی ضرر رساں ہوں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا افغانستان کے معاشی و انسانی بحران کے سبب مہاجرین کی یلغار کا خطرہ پھر سے سر اٹھا رہا ہے۔ پاکستان، نے 15 اگست کے بعد افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک سے رابطہ اور مشاورت کرنے کا

فیصلہ کیا۔ہم نے مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے افغانستان کے چھ قریبی ہمسایہ ممالک کا فورم تشکیل دیا۔اس فورم کا پہلا ورچول اجلاس پاکستان جبکہ دوسرا تہران میں ہوا جبکہ تیسرا بیجنگ میں متوقع ہے۔ہم نے ماسکو فارمیٹ میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ہم نے ٹرائیکا پلس کے فورم کے ذریعے افغانستان کی صورتحال پر اپنا موقف

پیش کیا۔ہم نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ، اقوام متحدہ کی ایجنسیز، پی 5،اور اہم یورپی ممالک کے نمائندگان کو بھی مدعو کیا ہے۔ انہوں نے ککہا ہم کسی ایک طبقے کی بات نہیں کر رہے بلکہ لاکھوں افغان شہریوں کی بات کر رہے ہیں جو اس وقت شدید معاشی بحران کا

سامنا کر رہے ہیں۔ یو این ڈی پی کے مطابق 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق محض 5فیصد افغانوں کو مناسب خوراک میسر ہے۔افغانستان میں بنکنک سسٹم کی عدم دستیابی کے باعث افغانستان سے باہر مقیم لوگ، چاہتے ہوئے بھی، افغان شہریوں کی کوئی معاشی مدد

بھیجنے سے قاصر ہیں۔ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بطور چیئر، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس برائے افغانستان کی تجویز کو پذیرائی دی اور پاکستان کو میزبانی کا شرف بخشا۔ شاہ محمود قریشی کل سے مہمان وفود پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے۔ سیکرٹری جنرل او آئی سی بھی تشریف لا

ئے ہیں۔19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے تین سیسشن ہوں گے۔ابتدائی اور اختتامی سیشن اوپن جبکہ ورکنگ سیشن ان کیمرہ ہو گا۔عالمی برادری افغانوں کی مدد پر آمادہ ہے لیکن انہیں کچھ نکات پر تشویش ہے، جن میں افغانستان میں انسانی حقوق کی پاسداری، دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کی ضمانت اور

محفوظ انخلاء جیسے نکات شامل ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم نے عالمی برادری کے خدشات، افغان عبوری قیادت تک پہنچائے اور انہیں باور کروایا کہ انہیں عالمی برادری کے خدشات کو دور کرنا ہو گا دوسری طرف ہم نے عالمی برادری کو بھی باور کروایا کہ وہ نوے کی دہائی کی غلطی نہ دہرائے۔ اگر افغانستان میں صورتحال قابو

میں نہ آء تو یہ سب کیلئے خطرے کا موجب ہو گی۔آج افغان عبوری حکومت کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وسائل موجود نہیں۔ اس اجلاس میں ہم نے افغان وفد کو بھی مدعو کیا ہے تاکہ وہ اپنا موقف خود پیش کر سکیں اور صورتحال سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا امریکہ کے 11 اہم کمانڈرز اور سابق سفرا، جو افغانستان میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں،

وہ اپنی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، ان کی مدد کی جائے۔ اس موقع پر فواد حسین چوہدری نے کہا کہ روس اور امریکہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں اپنے نمائندوں کو بھیجنے پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔15 اگست کے بعد دو لاکھ نوے ہزار افغان شہری پاکستان میں آ چکے ہیں اگر اس تعداد میں اضافہ ہوا تو ہماری معیشت اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکے گی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…