پیر‬‮ ، 01 ستمبر‬‮ 2025 

ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی، اسلام آباد ہائیکورٹ

datetime 1  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کی طرف سے کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی اگر اس عدالت میں کوئی بھی متاثرہ شخص آتا ہے کہ اس کا کوئی عزیز لاپتہ ہو گیا تو یہ ریاست کی ناکامی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس کی سماعت کی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو کہا کہ آپ کو اس عدالت نے اس لیے تکلیف دی کہ آپ میں جو ہمدردی ہے وہ ریاست میں نہیں ہے پٹیشنر کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ ایمان مزاری بیماری کے باعث پیش نہ ہوئیں وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے عدالت نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدگیوں کا phenomena ہے ریاست کی طرف سے کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم ہے وزیراعظم اور کابینہ ارکان لوگوں کی خدمت کے لیے ہیں لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے ریاست کا رد عمل pathetic ہے ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی اگر اس عدالت میں کوئی بھی متاثرہ شخص آتا ہے کہ اس کا کوئی عزیز لاپتہ ہو گیا تو یہ ریاست کی ناکامی ہے چیف جسٹس نے ڈاکٹر شیری مزاری سے مکالمہ کیا کہ آپ نے پہلے بھی قیدیوں کے ایشو پر بلوایا تھا جس پر وفاقی وزیر نے عدالت کو بتایا کہ

جبری گمشدگیوں کا معاملہ ہمارے منشور میں تھاہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے، سینیٹ میں جلد بھجوایا جائے گاپرائم منسٹر بننے سے پہلے بھی عمران خان کا اس ایشو پر واضح موقف رہا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ریاست کی طرف سے کسی کو اغوا کرنا انتہائی سنگین جرم ہے کسی آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو

ریاست کا رد عمل کیا ہو گاپبلک آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو پوری مشینری حرکت میں آ جائے گی ریاست کا ردعمل عام شہری کے غائب ہونے پر بھی یہی ہونا چاہئے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ لاپتہ شخص کی اہلیہ بھی چل بسی ہے تمام ایجنسیاں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں یہ سمریوں یا رپورٹس کی بات نہیں مسنگ پرسن

کے بچے اور والدین کو مطمئن کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی دیکھ بھال کرے اور متاثرہ فیملی کو سنے اس پر وفاقی وزیر نے عدالت کو بتایا کہ بیان حلفی ابھی تک نہیں ملا اس کے مطابق اخراجات کی ادائیگی کے لیے پراسیس کریں گے جس پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس لے کر جائیں کابینہ ارکان سے ملاقات کرائیں

جس پر وفاقی وزیر انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم ان کو ضرور سنیں گے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے لیے اخراجات کی ادائیگی کا بھی پراسیس کر لیں لاپتہ شخص کے کمسن بچے اور دادی کی وزیراعظم سے ملاقات کرائی جائے گی اس سے پہلے آئندہ ہفتے تک ان کو compensation کی رقم کی ادائیگی کا پراسیس

مکمل کرنے دیں ہماری حکومت جبری گمشدگی کو سنگین جرم سمجھتی ہے جمہوریت میں کسی کو لاپتہ کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کوشش کریں کہ یہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مطمئن ہو کر واپس آئیں لاپتہ افراد کی ذمہ داری تو وزیراعظم کو کابینہ ارکان پر آتی ہے ریاست کی بجائے

compensation کی رقم وزیراعظم اور کابینہ ارکان کیوں نا ادا کریں؟تاکہ یہ معاملہ ہی ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکے اگر کوئی 2002 میں لاپتہ ہواتو اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرا کر اسے ازالے کی رقم ادا کرنے کا کیوں نا کہ جائے؟جبری گمشدگیوں میں صرف سٹیٹ نہیں نان سٹیٹ ایکٹرز بھی آتے ہیں کسی نہ کسی کو تو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے عدالت نے حکومت کو 13 دسمبر تک مدثر نارو کی فیملی کو مطمئن کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید


’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…