اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی، اسلام آباد ہائیکورٹ

datetime 1  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کی طرف سے کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی اگر اس عدالت میں کوئی بھی متاثرہ شخص آتا ہے کہ اس کا کوئی عزیز لاپتہ ہو گیا تو یہ ریاست کی ناکامی ہے۔

بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس کی سماعت کی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو کہا کہ آپ کو اس عدالت نے اس لیے تکلیف دی کہ آپ میں جو ہمدردی ہے وہ ریاست میں نہیں ہے پٹیشنر کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ ایمان مزاری بیماری کے باعث پیش نہ ہوئیں وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے عدالت نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدگیوں کا phenomena ہے ریاست کی طرف سے کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم ہے وزیراعظم اور کابینہ ارکان لوگوں کی خدمت کے لیے ہیں لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے ریاست کا رد عمل pathetic ہے ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے مگر وہ کہیں نظر نہیں آ رہی اگر اس عدالت میں کوئی بھی متاثرہ شخص آتا ہے کہ اس کا کوئی عزیز لاپتہ ہو گیا تو یہ ریاست کی ناکامی ہے چیف جسٹس نے ڈاکٹر شیری مزاری سے مکالمہ کیا کہ آپ نے پہلے بھی قیدیوں کے ایشو پر بلوایا تھا جس پر وفاقی وزیر نے عدالت کو بتایا کہ

جبری گمشدگیوں کا معاملہ ہمارے منشور میں تھاہم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے، سینیٹ میں جلد بھجوایا جائے گاپرائم منسٹر بننے سے پہلے بھی عمران خان کا اس ایشو پر واضح موقف رہا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ریاست کی طرف سے کسی کو اغوا کرنا انتہائی سنگین جرم ہے کسی آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو

ریاست کا رد عمل کیا ہو گاپبلک آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو پوری مشینری حرکت میں آ جائے گی ریاست کا ردعمل عام شہری کے غائب ہونے پر بھی یہی ہونا چاہئے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ لاپتہ شخص کی اہلیہ بھی چل بسی ہے تمام ایجنسیاں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں یہ سمریوں یا رپورٹس کی بات نہیں مسنگ پرسن

کے بچے اور والدین کو مطمئن کریں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی دیکھ بھال کرے اور متاثرہ فیملی کو سنے اس پر وفاقی وزیر نے عدالت کو بتایا کہ بیان حلفی ابھی تک نہیں ملا اس کے مطابق اخراجات کی ادائیگی کے لیے پراسیس کریں گے جس پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس لے کر جائیں کابینہ ارکان سے ملاقات کرائیں

جس پر وفاقی وزیر انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم ان کو ضرور سنیں گے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے لیے اخراجات کی ادائیگی کا بھی پراسیس کر لیں لاپتہ شخص کے کمسن بچے اور دادی کی وزیراعظم سے ملاقات کرائی جائے گی اس سے پہلے آئندہ ہفتے تک ان کو compensation کی رقم کی ادائیگی کا پراسیس

مکمل کرنے دیں ہماری حکومت جبری گمشدگی کو سنگین جرم سمجھتی ہے جمہوریت میں کسی کو لاپتہ کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کوشش کریں کہ یہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مطمئن ہو کر واپس آئیں لاپتہ افراد کی ذمہ داری تو وزیراعظم کو کابینہ ارکان پر آتی ہے ریاست کی بجائے

compensation کی رقم وزیراعظم اور کابینہ ارکان کیوں نا ادا کریں؟تاکہ یہ معاملہ ہی ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکے اگر کوئی 2002 میں لاپتہ ہواتو اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرا کر اسے ازالے کی رقم ادا کرنے کا کیوں نا کہ جائے؟جبری گمشدگیوں میں صرف سٹیٹ نہیں نان سٹیٹ ایکٹرز بھی آتے ہیں کسی نہ کسی کو تو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے عدالت نے حکومت کو 13 دسمبر تک مدثر نارو کی فیملی کو مطمئن کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…