اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن )نان فائلرز کے فون، بجلی ، گیس کنکشن کاٹنے کی تجویز۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے نان فائلرز کے فون، بجلی، گیس کنکشن منقطع کرنے اور نیب کو ٹیکس گزاروں کی معلومات دینے کی تجاویز مسترد کردیں۔اجلاس میں نہ آنے پر قائمہ کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے کہیں گے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو گرفتار کر کے کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ کمیٹی اجلاس 21جون اور 12اگست 2021کی سفارشات پر عملدرآمد رپورٹ کا جائزہ، 7جون 2021کے بعد اگر ریلوے حادثات ہوئے ہیں تو ان کی نوعیت، وجوہات اور مستقبل میں اسطرح کے حادثات سے بچنے کیلئے ریلوے کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات، 7جون 2021کو گھوٹکی ٹرین حادثہ کی انکوائری رپورٹ پر پاکستان ریلوے کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات، صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 10سب انجینئرز کو ریگولر کرنے کے کیسز پر بریفنگ، چیئرمین سینیٹ کی طرف سے بھیجے گئے معاملہ برائے زریکو کمپنی کی درخواست برائے سیلف ایکسپرینٹری اور 14جولائی 2021کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار کے اٹھائے گئے سوال نمبر 17کا جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 14جولائی 2021کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار کے اٹھائے گئے سوال نمبر 17کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا یکم دسمبر سے بولان ایکسپریس چلنا شروع ہو جائے گی۔ ہرنائی اور سبی سیکٹر میں 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ کوئٹہ ٹو چمن ٹرین بھی ہفتہ وار چلا رہے ہیں اور اس کے ساتھ کوئٹہ سے زہدان ٹرین چلانے جا رہے ہیں۔ اکبر بگٹی ایکسپریس 3مہینے سے معطل ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ کوئٹہ کے لئے نئی کوچز آنے کے بعد دو نئی ٹرینز چلائیں گے۔ سینیٹر دنیش کمار نے ایم ایل ون منصوبے میں کوئٹہ کو شامل کرنے کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا۔ کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ سی پیک کا پراجیکٹ ساڑھے 8 سال کی مدت میں مکمل ہو گا جس کے پہلے فیز میں ٹریک کی مرمت اور مین لائن کو ڈبل کرنا جس میں ایم ایل ون کراچی سے پشاور کی مرمت اور بحالی شامل ہے فلحال کوئٹہ ایم ایل ون کا حصہ نہیں لیکن طویل مدتی سی پیک کے پراجیکٹس میں بلوچستان شامل ہے موجودہ صورتحال میں دو ٹرینز جن میں جعفر ایکسپریس سمیت روزانہ کی بنیاد پر چلائی جا رہی ہیں
۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ریلوے سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ ہمارے اسٹرٹیجک تعلقات چائنا کے ساتھ ہیں اور سی پیک ایک نیشنل پراجیکٹ ہے۔ گوادر کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا اور کوشش ہے کہ کوئٹہ کے اندر چھوٹی ٹرینیں چلائیں جس سے عام آدمی کو سہولت میسر آ سکے۔ ہم کوئٹہ کیلئے ٹرینز آؤٹ سورس کے ذریعے چلانے جا رہے ہیں جس میں
ٹریک اور آپریشن کو چھوڑ کر باقی تمام ریلوے آپریشن کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ1998میں پاکستان ریلوے ایک نائٹ ٹرین کوئٹہ سے کراچی چلایا کرتی تھی جو اب بند کر دی گئی ہے اْس کو دوبارہ چلایا جائے تاکہ کوچز مافیائ اور روڈ کے آئے دن ہونے والے حادثات سے بھی بچا جا سکے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 21جون اور 12اگست 2021 کے
اجلاسوں کی سفارشات پر عملدرآمد رپورٹ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔کمیٹی کی ہدایت کے مطابق سکھر سے خان پور ٹریک کی بحالی پر اٹھائے گئے اقدامات پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ 30بلین کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے جس پر جلد کام شروع ہو جائے گا۔ کمیٹی ہدایات کے مطابق پشاور سے ازبکستان ریلوے ٹریک بچھانے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر سیکرٹری ریلوے نے
بتایا کہ اس منصوبے کا سروے التوا ئ کا شکار ہے مگر یہ منصوبہ ہماری اولین ترجیہات میں شامل ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں جون 2021کے بعد اگر ریلوے حادثات ہوئے ہیں تو ان کی نوعیت، وجوہات اور مستقبل میں اسطرح کے حادثات سے بچنے کیلئے ریلوے کی طرف سے اٹھائے گئے اقداما ت اور 7جون 2021کو گھوٹکی ٹرین حادثہ کی انکوائری رپورٹ پر پاکستان ریلوے کی طرف سے اٹھائے گئے
اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ 7جون 2021سے اب تک 39ریلوے حادثات ہوئے ہیں۔ جن میں سے 21 مسافر بردار ٹرینوں، 8کراچی میں، 4لاہور میں 3ملتان ایک کوئٹہ اور ایک رالپنڈی جبکہ ایک سکھر میں ہوئے۔ حادثات سے بچاؤ کیلئے وزارت ریلوے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے جن میں سے عملے کی تربیت اور کورسز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ریلوے کے
اہلکار باقاعدگی سے ریلوے ٹریک کا معائنہ کرتے ہیں۔ سٹاف کی رہنمائی کیلئے ماہانہ بنیاد وں پر خصوصی ہدایات جاری کی جا تی ہیں اور تمام ریلوے کراسنگ کے پوائنٹس پر خصوصی توجہ کے ساتھ دیگر اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ 7جون 2021گھوٹکی ٹرین حادثہ کی انکوائری رپورٹ پر سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ انکوائری مکمل ہو چکی ہے جس میں 27افسران کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔