کراچی(این این آئی)کامیڈی کنگ اور لیجنڈ اداکارعمر شریف کوعبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں واقع شیخ لیاقت کمپائونڈ میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور فاطمہ جناح کی بہن شیریں جناح کے قریب سپردخاک کردیاگیا،نمازجنازہ اور تدفین کے موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ میت کی منتقلی کے سلسلے
میں بلاول چورنگی سے ضیا الدین ہسپتال جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔قبل ازیں عمر شریف کی نمازجنازہ سیلانی ویلفیئر کے علامہ بشیر فاروقی نے پڑھائی۔ کامیڈی کنگ عمر شریف کی نماز جنازہ میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، صوبائی وزیر سعید غنی، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب، مولانا تنویر الحق تھانوی، فیصل ایدھی، چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال، پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان، پی ایس پی رہنما انیس قائم خانی، ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ کے علاوہ سیاسی، سماجی تنظیموں کے رہنمائوں، شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور مداحوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔عمر شریف کی میت کو پاکستانی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔عمر شریف کی نماز جنازہ کے لیے سہ پہر 3 بجے کا وقت طے کیا گیا تھا تاہم مداحوں کی عقیدت اور والہانہ طریقے سے اظہار محبت کی وجہ سے نماز جنازہ آدھا گھنٹہ تاخیر سے ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے
والوں کے لیے پانی اور فرسٹ ایڈ کا انتظام کیا گیاتھا۔ جنازہ گاہ کے باہر اور اندر پانی پلانے کے انتظامات کئے گئے۔ عمر شریف پارک کے ساتھ موبائل ویکسینیشن اور فرسٹ ایڈ کے انتظامات کیے گئے تھے۔ کامیڈی کنگ کی آخری رسومات کی تمام ذمہ داریاں سیلانی ویلفیئرٹرسٹ نے انجام دیں۔ پارک کے باہر جنازے میں شرکت کے لئے پارکنگ کا
خصوصی انتظام کیا گیاتھا۔ایس ایس پی سائوتھ کے مطابق لیجنڈ اداکارعمر شریف کی نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پرسیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ نماز جنازہ کے مقام عمر شریف پارک اور تدفین کے مقام درگاہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر 200 سے زائد پولیس اہلکاروں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیئے۔ نماز جنازہ اور تدفین
کے موقع پر پولیس کی جانب سے 2 ایس پیز اور 6 ایس ایچ اوز کو تعینات کیا گیاتھا۔ایس ایس پی سائوتھ نے کہاکہ عمر شریف پارک کلفٹن سے عبداللہ شاہ غازی کے مزارتک کے روٹ پر بھی سیکیورٹی لگائی گئی تھے۔ نمازجنازہ کے مقام عمر شریف پارک اور تدفین کے مقام درگاہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پرواک تھرو گیٹ بھی لگائے گئے ۔عمر شریف پارک
اور درگاہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے سے سوئپنگ بھی کرائی گئی۔اس سے قبل کامیڈی کنگ عمر شریف کا جسد خاکی بدھ کی صبح 5 بج کر 35 منٹ پر کراچی پہنچا۔ عمر شریف کے اہل خانہ میت وصول کرنے ایئرپورٹ پہنچے۔ عمر شریف مرحوم کا جسد خاکی ترکش ایئرلائن کی پرواز TK708 سے لایا گیا۔ کراچی پہنچنے کے بعد مرحوم
کا جسد خاکی ضابطے کی کارروائی کے لیے انٹر نیشنل کارگو ٹرمینل منتقل کیا گیا۔ سی اے اے اور گرائونڈ ہینڈلنگ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد جسد خا کی کوورثا کے حوالے کردیا گیا۔عمر شریف کا جسد خاکی کراچی پہنچنے کے بعد کارگو ٹرمینل پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ جسد خاکی وصول کرتے وقت بیٹے جواد عمر اور دیگر احباب جذباتی
ہوگئے۔عمر شریف کی اہلیہ زرین غزل اور جرمنی سے قونصل جنرل امجد علی جسد خاکی کے ہمراہ کراچی پہنچے۔ کارگو ٹرمینل پر سی اے اے کسٹمز اور ایئر لائن افسران بھی موجود رہے۔عمر شریف کے جسد خاکی کی فوری کلیئرنس کے لئے تمام اقدامات کو حتمی شکل دی گئی۔ جب کہ ترکش ایئرلائن کی پرواز TK708 نے اپنے مقررہ وقت سے دس منٹ پہلے
کراچی ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔ پرواز کا کراچی ایئر پورٹ پر لینڈنگ کا مقررہ وقت صبح 5بج کر45منٹ تھا تاہم پرواز نے صبح 5بج کر35منٹ پر کراچی جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔صوبائی وزیر سعید غنی بھی کارگو ٹرمینل پہنچ گئے اور انہوں نے عمرشریف کے اہلخانہ سے اظہارتعزیت کی۔ سعیدغنی نے کہاکہ عمرشریف نے ملک کانام دنیا بھرمیں روشن کیا۔
سعید غنی نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کوئی ایسا ادارہ ان کے نام سے منسوب کیا جائے جو کام کرتا رہے اور عمر شریف کو لوگ یاد رکھیں۔قبل ازیں عمر شریف کی میت کو نمازِ جنازہ کے لیے ان کی گلشنِ اقبال میں واقع رہائش گاہ سے عمر شریف پارک کلفٹن منتقل کیئے جانے کے موقع پر عمر شریف کے مداح، عزیر و اقارب بڑی تعداد میں ان کی رہائش گاہ پر
موجود تھے جو میت کے ہمراہ جنازہ گاہ آئے۔میت کی منتقلی کے موقع پر بلاول چورنگی سے ضیا الدین اسپتال جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا۔ادھر اداکارہ شیبا بٹ، گلوکارہ شازیہ کوثر اور دیگر شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات کراچی میں واقع عمر شریف کی رہائش گاہ پہنچیں، جہاں انہوں نے مرحوم اداکار کے اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کیا۔واضح رہے کہ عمر شریف کو علاج کے لئے امریکا لے جاتے ہوئے جرمنی میں کچھ وقت کے لیے قیام کرنا پڑا تھا تاہم وہ وہیں دوران علاج انتقال کرگئے تھے۔