ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

رجب طیب اردوان نے امریکہ پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگا دیا

datetime 24  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

استنبول (مانیٹرنگ، آن لائن )ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ جو بائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد سے ان کے امریکی ہم منصب کے ساتھ تعلقات کا ‘اچھا آغاز’ نہیں ہوا۔ استنبول میں نماز جمعہ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امریکہ پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگا دیا، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردوں سے لڑنے کی بجائے مدد فراہم کرتا ہے،

طیب اردوان نے کہا کہ نیٹو ممبر ہونے کے ناتے یہ بات ساری دنیا کو بتانا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وائی پی جے جیسی دہشت گرد تنظیموں کو امریکہ ہتھیار دیتا ہے، دوسری جانب خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن پر طیب اردوان نے کہا کہ ‘میری خواہش ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات دوستانہ ہوں نہ کہ دشمنی پر مبنی تعلقات ہوں’۔انہوں نے کہا کہ ‘تاہم جس طرح نیٹو کے دو اتحادیوں کے درمیان معاملات چل رہے ہیں وہ فی الحال زیادہ خوشگوار نہیں ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سابق امریکی صدور جارج ڈبلیو بش، براک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ‘بہتر کام کیا تاہم میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ جو بائیڈن کے ساتھ تعلقات کا اچھا آغاز ہوا ہے’۔ترک رہنما نے کہا کہ وہ جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے واشنگٹن سے ناخوش تھے، خاص طور پر انقرہ کو ایف-35 لڑاکا طیارے کے منصوبے سے ہٹائے جانے کے حوالے سے جب ترکی نے روس کے بنائے گئے ایس-400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔اس معاہدے کی وجہ سے گزشتہ سال امریکی پابندیاں لگیں اور ترکی کو ایف-35 پروگرام سے معطل کردیا گیا۔انقرہ کو کم از کم 100 کے قریب اسٹیلتھ لڑاکا طیارے ملنے تھے اور کئی ترک سپلائرز اس کی تعمیر میں شامل تھے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم نے ایف-35 خریدا، ایک ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے

اور ایف-35 ہمیں نہیں دیا گیا، ہمارے لیے ایس-400 کا معاملہ مکمل ہو چکا ہے، اس سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کو سمجھنا چاہیے، ہم ترک ایماندار ہیں لیکن بدقسمتی سے امریکا نہ تھا اور نہ ہے’۔ترک صدر نے کہا کہ انقرہ ‘دوسرے دروازے کھٹکھٹائے گا اور ترکی اپنے دفاع کے لیے جو ضرورت ہے اسے خریدے گا’۔افغانستان سے حالیہ امریکی انخلا اور طالبان کے اقتدار میں دوبارہ آنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے

انہوں نے اصرار کیا کہ ‘اگر افغان شہریوں کے بڑے پیمانے پر ہجرت سامنے آئی تو اس کی قیمت امریکا کو ادا کرنی چاہیے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ مہاجرین اب کہاں جائیں گے؟ ترکی کے لیے اپنے دروازے کھولنا اور انہیں قبول کرنا ناقابل تصور ہے’۔رجب طیب اردوان نے بارہا نشاندہی کی ہے کہ ترکی پہلے ہی تقریباً 50 لاکھ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کا مسکن ہے بشمول شام سے تقریباً 37 لاکھ اور افغانستان سے تقریباً 4 لاکھ 20 ہزار مہاجرین یہاں آئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…