اسلام آباد(آن لائن)حکومت روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں ناکام ہوگئی،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کیلئے5.8ارب ڈالر انٹربنک مارکیٹ میں پھینکے ہیں،جس کے باوجود حکومت روپے کی قدر کو مستحکم نہ کرسکی۔اعداد وشمار کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں روپے کی قدر میں 20فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی،
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں روپے کی قدر میں 26فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دورحکومت میں روپے کی قدر میں 36فیصد تک کمی آچکی ہے۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم کرنے کے حوالے سے وہی پالیسی اپنائی جارہی ہے جس کا الزام وزیراعظم عمران خان ن لیگ پر ڈالتے رہے ہیں۔موجودہ حکومت نے انٹربنک مارکیٹ میں اربوں ڈالر پھینکے ہیں تاکہ روپے کی قدر مصنوعی طریقے سے مستحکم کی جاسکے،ماہر معاشیات کے مطابق ڈالر کی اڑان جاری رہے گی اور ڈالر کی قیمت دسمبر تک178روپے فی ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔ماہرین کے مطابق اگر ڈالر اڑان بھرتا رہا تو ملک میں مہنگائی کی شرح میں بھی مزید اضافہ ہوجائے گا،اس وقت بھی ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند سطح پر ہے،اشیائے خوردونوش،ادویات کی قیمتوں میں کئی سوگنا تک اضافہ ہو چکا ہے۔ماہرین کے مطابق ڈالر کی اڑان کی سب سے بڑی وجہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں زیادتی ہے۔گزشتہ ماہ جاری اعداد وشمار کے مطابق ملکی درآمدات میں تخمینوں سے کئی زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے،جس کی وجہ سے وزیرخزانہ شوکت ترین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا اور شوکت ترین نے وزارت کامرس کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بھی سخت رویہ اختیار کیا کہ ملکی درآمدات میں تخمینوں سے زیادہ اضافہ کیوں ہوا۔