کابل،واشنگٹن (این این آئی)افغانستان کے زیادہ تر حصے پر کنٹرول طالبان کرنے کے بعد اب طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان امن پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ افغان طالبان اور شمالی اتحاد نے ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ افغان طالبان اور شمالی اتحاد کے رہنمائوں کے درمیان مذاکرات
چاری کر کے علاقے میں ہوئے جس میں فریقین نے ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے پر اتفاق کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان بعض موضوعات پر بات چیت جاری ہے، فریقین تفصیلات طے کرنے کے بعد میڈیا کے سامنے آئیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان کمانڈر قاری فصیح الدین نے دعوی کیا تھا کہ افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے، انہوں نے شمالی اتحاد کے سابق اہم کمانڈر احمد شاہ مسعود کی رہائش گاہ اور وادی کی اہم چوٹیوں پر قبضے کا دعوی کیا تھا۔دوسری جانب امریکہ نے کہاہے کہ طالبان 31 اگست کے بعد بھی خطرے سے دوچار لوگوں کو ملک سے باہر جانے کی جانے کی اجازت دیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بریفنگ کے دوران بتائی۔بلنکن کا کہنا تھا کہ طالبان نے 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ کے بعد بھی امریکی شہریوں اور خطرے سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ وہاں سے جانا چاہتے ہیں ان کی مدد کرنے کی امریکی کوششیں اس تاریخ کو ختم نہیں ہوں گی۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک ہزار امریکی شہری یا شاید اس بھی زیادہ اب بھی افغانستان میں ہو سکتے ہیں اور انتظامیہ ان کا سراغ لگانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ایک رپورٹر کی جانب سے پوچھے گئے سوال
پر کہ امریکہ کو وہ کرنا چاہیے جو طالبان چاہتے ہیں، بلنکن نے کہا کہ اس وقت ان کی توجہ امریکی شہریوں اور دوسروں کو محفوظ بنانے پر مرکوز ہے۔ان کا کہنا تھا اس مقصد کے لیے ہمیں ان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے چاہے ہم انہیں پسند کریں یا نہ کریں کیونکہ زیادہ تر ملک ان کے کنٹرول میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک عملی اقدام کے طور پر ، یہ ہمارے مفادات کے حق میں ہے۔