تہران (این این آئی)ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ یورینیم کو 90 فیصد تک خالص افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو نیوکلیئر ہتھیار کی بنیاد کے لیے ضروری ہے۔عرب نیوز کے مطابق صدر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن 20 فیصد اور 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کرسکتی ہے
اور اگرہمارے ری ایکٹرز کو اس کی ضرورت ہو تو یہ یورینیم کو 90 فیصد تک خالص افزودہ بنا سکتے ہیں۔سبکدوش ہونے والے صدر جو اگلے ماہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے، نے سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی ابھی تک دوبارہ بحالی میں مذاکرات کی ناکامی پر برسراقتدار سخت گیر مذہبی عناصر پر الزام عائد کیا۔حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے اس حکومت سے معاہدے تک پہنچنے کا موقع چھین لیا۔ ہمیں اس موقع سے محروم ہونے پر سخت افسوس ہے۔’ہمیں بہت افسوس ہے کہ تقریباً چھ ماہ کا موقع ضائع ہو گیا ہے۔جوہری معاہدہ سنہ 2018 میں اس وقت ختم ہو گیا تھا جب امریکہ اس سے نکل گیا تھا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں جس نے اس کی معیشت کو مفلوج کر دیا ہے۔تہران نے اس کے جواب میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم افزودگی میں اضافہ کیا جو وہ صرف 3.67 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔معاہدے کی دوبارہ بحالی کے لیے تہران اور واشنگٹن کے مابین بالواسطہ مذاکرات ویانا میں ہو رہے ہیں، جہاں مذاکرات کا چھٹا دور 20 جون کو ملتوی ہو گیا تھا۔ابھی تک کسی بحالی کا شیڈول طے نہیں ہوا ہے اور ایرانی اور مغربی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نمایاں اختلافات کو حل کرنا باقی ہے۔ایرانی حکام کے مطابق آنے والے صدر ابراہیم رئیس نے بات چیت میں ’ایک سخت موقف‘ اپنانے کا منصوبہ بنایا ہے اور مذاکرات کا اگلا دور ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے اوائل سے قبل شروع نہیں ہو سکتا ہے۔ایک عہدیدار کے مطابق ابراہیم رئیسی نے واشنگٹن سے ’کم لچک دکھانے اور زیادہ مراعات حاصل کرنے کا‘ منصوبہ بنایا ہے۔