مفتی عزیز الرحمان کی گرفتاری تک وزیراعظم آئی جی پنجاب کے ساتھ مسلسل رابطہ میں رہے

21  جون‬‮  2021

لاہور (آن لائن، این این آئی)مدرسہ طالبعلم کیس میں ملوث مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق کمال کے مطابق ملزم کی ویڈیو لیک ہونے سے لے کر ملزم کی گرفتاری تک وزیراعظم عمران خان مسلسل فالو اپ کے بارے میں اعلیٰ

پولیس حکام سے رابطے میں تھے ،شارق کمال کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم کو مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا اور وہ آئی جی پنجاب کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے جبکہ آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق ملزم کو عدالت سے سزا دلوانے کے لئے ثبوت کافی ہیں تاہم پولیس اس کیس کی قانون کے مطابق تحقیقات کرے گی۔ شارق کمال کے مطابق ملزم کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے پر مفتی عزیز نے طالب علم سے صلح کرنے کی کوشش کی، صابر شاہ کے والدین کو ملاقات کیلئے لاہور بلانے کا انکشاف ہوا ہے، دوران تفتیش مفتی عزیز الرحمان نے انکشاف کیا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہوں نے طالب علم سے صلح کی کوشش بھی کی اور اس کے لئے انہوں نے اس کے والدین کو لاہور بھی بلوایا لیکن ایف آئی آر کے بعد کیونکہ پولیس انہیں تلاش کر رہی تھی اس لئے وہ روپوش ہو گئے اور لڑکے کے والدین سے ملاقات نہ ہو سکی۔ واضح رہے کہ مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا۔ مفتی عزیزالرحمان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ طالب علم سے زیادتی کی

ویڈیو میری ہی ہے، مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں اس پر شرمندہ ہوں، متاثرہ بچے صابر شاہ نے چھپ کر ویڈیو بنائی جس کا مجھے علم نہ تھا، اور مجھے پتہ چلا تو میں نے اسے ویڈیو وائرل کرنے سے منع کیا تاہم میرے منع کرنے کے باوجود اس نے ویڈیو وائرل کردی، اور ویڈیو وائرل ہونے پر میرے بیٹوں نے اسے ڈانٹا اور دھمکیاں

بھی دیں۔ لاہور میں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں وہ بچے کے ساتھ برا کام کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس کے بعد پولیس نے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آرکے متن کے مطابق نوجوان صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں زیادتی کرنے اور جان سے مارنے کی دفعات

درج کیں۔ دوسری جانب عدالت نے مدرسے کے طالب علم کے ساتھ بدفعلی کے کیس میں مفتی عزیر الرحمان کے شریک ملزم عبداللہ کی 30جون تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیدیا ۔ ایڈیشنل سیشن جج نعمان محمد نعیم نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت نے پچاس ہزار روپے کے مچلکے کے عیوض ملزم کی عبوری ضمانت 30 جون تک منظور کرتے ہوئے ملزم عبداللہ کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ملزم پر مدعی مقدمے صابر شاہ کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…