کراچی(این این آئی)چھٹی مردم شماری کی فائنل رپورٹ میں نہ صرف ملک و صوبوں بلکہ شہروں کی آبادی بھی عبوری رپورٹ کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔کراچی کی کم آبادی پر پہلے ہی شدید تحفظات تھے اب جبکہ فائنل رپورٹ جاری ہوئی ہے تو اس میں کراچی کی آبادی مزید کم ہوگئی ہے، فائنل رپورٹ میں کراچی ڈویژن کی آبادی 26 ہزار 627 کم
ہو گئی ہے۔واضح رہے کہ محکمہ شماریات بیوروکی زیر نگرانی چھٹی مردم شماری 19سال بعد 2017 میں دومراحل میں کی گئی جس پر 21ارب روپے اخراجات آئے، 15مارچ سے شروع ہونے والی مہم 24مئی تک جاری رہی۔آبادی کی provisional report(عبوری رپورٹ)اسی سال شائع کردی گئی تھی جس کی اشاعت کے ساتھ ہی چھوٹے صوبوں بالخصوص سندھ حکومت کی جانب سے شدید اعتراضات اٹھائے گئے،سابقہ مسلم لیگ (ن)حکومت کی کابینہ اور مشترکہ مفادات کونسل میں یہ طے ہوا تھا کہ نئی مردم شماری پر تحفظات دور کرنے کیلیے مردم شماری کے پانچ فیصد ڈیٹا کی اسکروٹنی کی جائیگی تاہم مسلم لیگ حکومت (ن)اپنے دور میں نہیں کراسکی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت بھی 3سال کے عرصے میں مردم شماری کے پانچ فیصد ڈیٹا کا آڈٹ نہیں کراسکی البتہ ماہ اپریل میں وزیر اعظم پاکستان عمران کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے منعقدہ اجلاس میں اکثریتی ووٹوں کے ساتھ فائنل رپورٹ کے اجراکی
منظوری دیدی گئی۔متحدہ قومی موومنٹ ، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی، مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر اتحاد تحریک نے بھی کراچی کی مردم شماری کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، محکمہ شماریات کے جاری کردہ فائنل ڈیٹا کے مطابق کراچی کے چھ اضلاع کی
مجموعی آبادی ایک کروڑ 60لاکھ 24ہزار 894ہے جو کہ عبوری رپورٹ کی پیش کردہ آبادی سے26ہزار 627سے کم ہے۔واضح رہے کہ عبوری رپورٹ میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60لاکھ51ہزار 521ہے،اسی طرح فائنل رپورٹ میں کراچی کے پانچ اضلاع وسطی،
شرقی، جنوبی، غربی، ضلع ملیر کی آبادی بھی کم ہوگئی ہے تاہم ضلع کورنگی کی آبادی میں اضافہ ہواہے، فائنل رپورٹ میں کراچی سینٹرل کی آبادی میں 244 افراد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ماہر مردم شماری و محقق ڈاکٹر سید نواز الہدی نے اس ضمن میں بتایاکہ وفاقی حکومت کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے مردم شماری کے نتائج میں نقائص ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، کراچی کی آبادی جو پہلے ہی کم ظاہر کی گئی تھی اب فائنل رپورٹ میں مزید 26ہزار 627 افراد کی کمی واقع ہوگئی ہے۔