لکی مروت(آن لائن)خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مذہبی رہنما کو نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو شادی کے حوالے سے ان کے حالیہ بیان پر مبینہ طور پر دھمکی دینے اور تشدد کے لیے اکسانے پر گرفتار کر لیا گیا۔ملالہ یوسفزئی نے ‘ووگ’ میگزین کو حال ہی میں انٹرویو دیا تھا، جس میں شادی سے متعلق سوال کے جواب
میں ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے اب بھی سمجھ نہیں آتی کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں، اگر کسی شخص کو دوسرے شخص کا ساتھ چاہیے تو اس کے لیے لازمی نہیں ہے کہ شادی کے کاغذات (نکاح نامے) پر دستخط کیے جائیں، یہ صرف پارٹنرشپ کیوں نہیں ہو سکتی’۔ لکی مروت پولیس نے تصدیق کی کہ مفتی سردار علی حقانی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں مفتی سردار پشاور میں ایک اجتماع میں لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور ملالہ پر حملے کے لیے اکسا رہے تھے۔ان کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او وسیم سجاد خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔واضح رہے کہ طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا تھا کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے
کہا تھا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی
زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل اعتماد ہے، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ
سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے
پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے۔