اسلام آباد(آن لائن ) مسلم لیگ (ق) نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک حکومتی قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر ہا ئو سنگ طارق بشیر چیمہ کا آمنا سامنا ہوا اور بعد ازاں وفاقی کابینہ میں حکومتی اور اتحادی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔وزیرخارجہ نے وزیراعظم عمران خان کو
مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب آپ اتحادی جماعت سے وضاحت لیں کہ کل حکومتی بزنس میں حکومتی اتحادی کیوں نہیں آئے، اتحادیوں کے نہ آنے پر اپوزیشن کی جانب سے بار بار کورم کی نشاندھی ہوتی رہی۔ ذرائع کے مطا بق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ جی طارق بشیر چیمہ صاحب، آپ کل کیوں اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جس پر طارق بشیر چیمہ نے جواب دیا کہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جارہے تو کیسے حکومتی بزنس کا حصہ بنیں۔وزیراعظم نے سوال کیا کہ آپ کے کیا مطالبات ہیں، وزیر ہا ئو سنگ نے جواب دیا ہم اپنے مطالبات یہاں نہیں آپ کے ساتھ الگ ملاقات میں بتائیں گے۔ حکومتی اتحادی کی طرف سے صاف جواب پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔واضح رہے حکومتی بزنس کے حوالے سے عامر ڈوگر نے مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو ایوان میں آنے کا کہا تھا تاہم مسلم لیگ (ق) کے ارکان نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک حکومتی قانون سازی میں ساتھ نہ دینے کا جواب دیا ہے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر ہائو سنگ طارق بشیر چیمہ نے ترقیاتی کام نہ ہونے پر سوالات اٹھادئیے اور وزیر اعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا مسلم لیگ ق اتحادی جماعت ہے لیکن ہمارے کام نہیں ہورہے۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق وفاقی وزیر طارق بشیر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہم آ پ کے اتحادی ہیں پھر بھی ہمارے ساتھ سلوک ٹھیک نہیں ہورہا ،علاقے کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔حلقوں میں جاتے ہیں تو عوام ہم سے سوال کرتے ہیں ۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا طارق بشیر چیمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کو قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔