جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت کا جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، غیرملکیوں کے شناختی کارڈز کے اجراء پر نادرا ملازمین کے خلاف بڑی کارروائی

datetime 7  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کراچی میں غیرملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کرنے پر اپنے انٹیلی جنس افسر سمیت 6 افسران کو معطل کردیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق معطل نادرا اہلکاروں کے بارے میں وزارت داخلہ کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ وزارت داخلہ نے جعلی شناختی کارڈز کے اجراء پر

بڑے پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق معطل ہونے والوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر ماہین نبیل گبول، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر عائشہ عمران صدیقی، انٹیلی جنس افسرمنظور حسین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظہوراحمد، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ فیصل رانا اور عرفان علی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا افسران کو غفلت برتنے پر انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں معطل کیا گیا۔ دوسری جانب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن نے شاندار کارکردگی کی بدولت 31مئی2021تک5722کیسز نمٹا دیئے۔ لاپتہ افراد کمیشن کے سیکرٹری کی جانب سے مئی2021 کی جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اپریل 2021تک لاپتہ افراد کے لئے قائم کمیشن کو 7873کیسز موصول ہوئے تھے جن میں سے مئی 2021کے دوران 145نئے کیس لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن کو موصول ہوئے۔ جس کے بعد جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق کیسز کی تعداد مجموعی طور پر 8018 ہوگئی۔ جن میں سے لاپتہ افراد کیلئے قائم قومی کمیشن نے1 3مئی2021 تک5722 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹا دیئے ہیں اور اس وقت لاپتہ افراد کی تعداد 2296ہے جو لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کی بڑی کامیابی ہے،مزید بر آں باقی ماندہ لا پتہ افراد کے بارے میں معلومات کے اکٹھی کی جارہی ہیں۔ لاپتہ افراد کیلئے قائم

قومی کمیشن مئی2021 کے دوران 401 سماعتیں کیں جن میں سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 208جبکہ کوئٹہ میں 193سماعتیں شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کی طرف سے 31 مئی 2021 تک5722 لاپتہ افراد کے کیسز نمٹانے اور ان کی بحفا ظت گھروں کو واپسی یقینی بنانے پر قومی کمیشن کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال اورلاپتہ افراد کے قومی کمیشن کے دیگر معززممبران نے نہ صرف لاپتہ فرد کی فیملیز کا موقف سنا بلکہ ان کی

جلد از جلد بازیابی کے لئے کوششیں بھی کیں جس پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال اور لاپتہ افراد کے لئے قائم کمیشن کے دیگر معزز ممبران کی کوششوں کو سراہا۔لاپتہ افراد کے کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال اپنے عہدے کی تنخواہ نہیں لیتے اورنہ ہی سرکاری وسائل استعمال کرتے ہیں بلکہ لاپتہ افراد کے قومی کمیشن کے صدر کی حیثیت سے کام کرنے کواپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…