اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر پر لگنے والی پابندی پر ردعمل دیتے ہوئے صحافتی تنظیم پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندی حکومت کی جانب سے اظہار رائے کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کے دعوئوں کی تردید کرتی ہے۔پی ایف یو جے
کے شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے سوال اٹھایا کہ جمعے کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے حامد میر کی تقریر جس میں انھوں نے صحافی اسد طور پر حملے کے بعد غیر جمہوری طاقتوں کی مذمت کی، کے 72 گھنٹوں بعد ایسا کیا ہوا کہ جیو انتظامیہ نے یہ فیصلہ کر لیا۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ یہ چینل کا اپنا فیصلہ ہے یا حکومت و اسٹیبلشمنٹ کے دبا ئوکا نتیجہ۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسد طور پر حملے کے بعد حامد میر کی جانب سے اس کے احتساب کے لیے ایک مظاہرے میں تقریر کی گئی جس کے بعد اب انھیں اس کی سزا دی گئی۔اس کے مطابق اس سے موجودہ جابرانہ ماحول میں اظہار رائے کی آزادی کی ذمہ داری اٹھانے والے صحافتی اداروں اور حکام کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ صحافیوں کے لیے ان کی نوکریوں کی قیمت سینسرشپ، ہراس اور جسمانی تشدد نہیں ہونے چاہئیں۔یاد رہے سینئر صحافی اور نجی نیوزچینل جیو نیوز پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پروگرام کرنے والے حامد میر آج سے اپنے شو کیپیٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کریں گے۔ انتظامیہ کی جانب سے انہیں چھٹیپر بھیج دیا گیا ہے ۔