اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ 33ماہ میں وفاقی و صوبائی کابینہ کے درجن ارکان خود پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے شروع انکوائریز کے نتیجے میں اپنے عہدے چھوڑ چکے ، ان وزیروں کیخلاف انکوائریز خود پی ٹی آئی حکومت نے کی جبکہ حکومتی وزرا اور مشیران خود کہہ چکے ہیں کہ سب کا احتساب وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق
ہورہا ہے ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کیمطابق پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ وفاقی اور صوبائی کابینہ کے ایک درجن کے قریب ارکان کو ان کے نام اسکینڈلز یا تحقیقات میں سامنے آنے کے بعد گزشتہ 33 ماہ کے دوران اپنے عہدے چھوڑنا پڑے۔ 65 ارب روپے کے راولپنڈی رنگ روڈ (آر 3) پراجیکٹ کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) اور پنجاب کے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کو سونپی گئیں۔ اس کے علاوہ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کا خصوصی آڈٹ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد زلفی بخاری نے کابینہ چھوڑ دی۔ منصب سے دستبرداری کے دوران انہوں نے ٹوئٹس کے ایک سلسلے میں بتایا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر کسی فرد کا نام کسی بھی تحقیقات میں صحیح یا غلط نامزد کیا گیا ہے تو اسے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے سے روکنا چاہئے جب تک کہ اس کا نام الزامات سے کلیئر نہ ہوجائے۔
جاری R3 انکوائری میں الزامات کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک عہدے سے استعفیٰ دے کر ایک مثال قائم کرنا چاہتے ہیں جب تک کہ ان کا نام کسی بھی الزامات اور میڈیا کے مذموم جھوٹ سے صاف نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا آر 3 یا کسی موجودہ رئیل اسٹیٹ پراجیکٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ تاہم انکوائری رپورٹ میں
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا نام بھی بالواسطہ طور پر سامنے آیا جسے انہوں نے یہ کہتے ہوئے یک طرفہ قرار دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے دو دیگر ارکان نے اس سے اتفاق رائے نہیں کیا اور اپنے اپنے نتائج لکھے۔ انہوں نے بار بار R3 کو حکومت کا فلیگ شپ پراجیکٹ قرار دیا جسے ترک نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما
جہانگیر ترین کو شوگر رپورٹ پر وفاقی ٹاسک فورس چھوڑنا پڑی تھی۔ اسی طرح گندم اسکینڈل میں وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری نے اپنے کیخلاف الزامات کو کلیئر ہونے تک رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑدیا۔ قومی صحت کی خدمات کے وزیر عامر کیانی، پی ٹی آئی کے ایک اور سینئر رہنما، کو دوائیوں کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ
سے وفاقی کابینہ سے ہٹا دیا گیا۔ ایندھن کی قلت میں سرکاری تحقیقات کے بعد پیٹرولیم کے خصوصی معاون ندیم بابر کو کابینہ چھوڑنا پڑی۔ غریب خاندان سے جھگڑے پر اسلام آباد پولیس حکام پر دباو ڈالنے پر سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں نا اہل قرار دئیے جانے کے خوف سے وفاقی وزیر اعظم سواتی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد عدالتی کارروائی بند کردی گئی۔ کچھ عرصے بعدوہ کابینہ میں واپس آگئے۔