اسلام آباد ( آن لائن)مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اختلافات شدت اختیار کرگئے ،شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں متفقہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بچانے کی فکر لاحق ہوگئی ،پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ سے سینیٹ میں الگ گروپ کی درخواست واپس لینے کیلئے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ کیا گیا تو پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں اپوزیشن
کیلئے الگ سے نشستوں کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دے گی ۔ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر ن لیگ کی جانب سے سخت موقف اپنانے پر قومی اسمبلی میں متفقہ اپوزیشن لیڈر سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے صدر و اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو متفقہ طور پر اپوزیشن لیڈر تسلیم کیا جائے اور ایوان بالا میں الگ گروپ کی درخواست کو فوری طور پر واپس لی جائے ،ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں مانیں گے تو پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں الگ نشستوں پر بیٹھنے مجبور ہوں گے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں الگ گروپ اور نشستوں کیلئے درخواست تیار کرلی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کی بھی حمایت حاصل کرلی ہے ،مسلم لیگ(ن) کی جانب سے جواب نہ ملے کی صورت میں درخواست کو بلاول بھٹو کی منظوری کے بعد جمع کرائی جائے گی۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی دھمکی پر پارٹی قائد نواز شریف سے رابطہ کیا ہے اور انہیں تمام صورت حال سے آگاہ کیا ہے اور تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کی آپس
کی لڑائی کا فائدہ حکومت کو پہنچے گا ،اپوزیشن کو اختلافات کو بڑھانے کے بجائے کم کرنے چاہئیں،دونوں رہنمائوں کے درمیان پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کو متحد رکھنے کے لیے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ ن لیگ کے بعض رہنمائوں نے اپوزیشن اتحاد کو بچانے کیلئے پارٹی قائدین کو سینیٹ سے الگ گروپ کی
درخواست واپس لینے کی بھی تجویز دی۔ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت کو پیغام بھجوایا ہے کہ پارلیمنٹ میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتا ہوں۔دوسری جانب پی ڈی ایم ڈربراہی اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف کو کل عشائیے پر بلا لیا ہے ،عشائیے میں ن لیگ کے سینئر رہنما بھی شرکت کریں گے،عشائیے میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔