اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

انسانی تاریخ کی سب سے بڑی گرفتاریاں،چین میں دس لاکھ اویغور مسلمان بہت بڑے خفیہ کیمپ میں زیر حراست،اقوام متحدہ کے انکشافات، سنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 11  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ /جنیوا (این این آئی) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اْسے بہت سی مصدقہ رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ چین میں اویغور اقلیت کے تقریبا دس لاکھ افراد کو ایک بہت بڑے خفیہ حراستی کیمپ نما مقام پر تحویل میں رکھا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کی رکن جائے مکڈوجل نے بتایا کہ چین میں اویغور اور مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ کے قریب افراد کو ملک کے مغرب میں واقع

خود مختار علاقے شنکیانگ میں سیاسی نظریے کی جبری تلقین کے کیمپوں میں داخل ہونے پر مجبور کیا گیا۔خاتون رکن نے بتایا کہ ہمیں اس بارے میں موصول ہونے والی باوثوق رپورٹوں نے گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہیکہ چین نے اویغور کے خود مختار علاقے کو ایک بہت بڑے تربیتی کیمپ جیسی شکل دے دی ہے اور مذہبی شدت پسندی کے انسداد کے نام پر اس علاقے کونوگوایریا شمار کر کے اسے مکمل طور پر مخفی رکھا گیا ہے۔چین کا کہنا تھا کہ شنکیانگ کے علاقے کو اسلامی شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کا سامنا ہے جو حملوں اور مسلم اکثریتی اقلیت اویغور کے بیچ کشیدگی بھڑکانے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔ادھر اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس پالیسی کو ختم کرے جس کے برعکس نتائج سامنے آ رہے ہیں اور ساتھ ہی تمام جبری گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کرے۔چین میں انسانی حقوق کے دفاع کی ایک تنظیم نے گزشتہ ماہ اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2017ء میں چین میں ہونے والی مجموعی گرفتاریوں میں 21 فیصد شنکیانگ کے علاقے میں ہوئیں۔جنیوا میں اقوام متحدہ میں چین کے سفیر یوجیان ہووا کا کہنا تھا کہ ان کا ملک تمام نسلی جماعتوں کے درمیان مساوات اور یک جہتی کو یقینی بنانے پر کام کر رہا ہے۔تاہم جائے مکڈوجل نے باور کرایا کہ چین میں اویغور اقلیت اور

دیگر مسلمانوں کے ساتھ اْن کی نسلی اور مذہبی شناخت پر ریاست کے دشمنوں جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مصر اور ترکی سے واپس آنے والے 100 اویغور طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا جن میں سے بعض دوران حراست فوت ہو گئے۔اقوام متحدہ میں نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کی ایک واتیما بنتا داہ نے چینی وفد سے استفسار کیا کہ چین میں اس وقت اویغور اقلیت کو حاصل مذہبی آزادی کی سطح کیا ہے اور اپنے مذہب پر عمل کے حوالے سے اْنہیں کتنا قانونی تحفظ حاصل ہے؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…