بریلی شریف(آئی این پی)بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کو کنارے سے لگانے کی کوششیں جاری ہیں، بریلی کے 70مسلم خاندان اپنے علاقے سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دئیے گئے، کانوڑ یاترا کے پیش نظر اہل علاقہ کو لال کارڈ جاری کر دئیے، علاقے میں دکانیں بند ، گھروں میں تالے اور سڑکیں سنسان ہو گئیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں ضلع بریلی کے کھیلم گاوں کے مسلمانوں میں ان دنوں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ یہاں کانوڑ یاترا کے پیش نظر
پولیس نے تفتیشی مہم شروع کررکھی ہے،یہاں کے سینکڑوں افرادکو لال کارڈ جاری کیا جاچکا ہے۔یہ کارڈ اس شخص کو جاری کیا جاتا ہے جس پر شبہ ہوتا ہے کہ وہ علاقہ کے نظم و نسق میں خلل پیدا کر سکتا ہے۔ پولیس کی نگرانی میں رہتاہے اور اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق خوف سے تقریبا 70 مسلم خاندان علاقہ چھوڑنے پرمجبور ہو گئے ہیں۔گزشتہ ہفتہ 250 افراد کو لال کارڈ جاری کئے گئے ہیں جن میں ہندو اور مسلمان شامل ہیں۔ لال کارڈ جاری کرنے کے علاوہ پولیس نے 441 ایسے مقامی لوگوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو پولیس کی نظر میں مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے 5 لاکھ روپے کے بانڈ پر دستخط بھی کرائے گئے ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ سال کانوڑ یوں اور مقامی لوگوں کے مابین کھیلم گاوں میں اس وقت جھگڑا شروع ہو گیا تھا جب کانوڑیوں کا گروہ مسلم اکثریتی علاقہ سے گزر رہا تھا۔ اس میں فریقین کے درجنوں افراد کے علاوہ15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے تھے۔اس معاملہ میں 29 مسلمان اور 15 ہندووں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔اس علاقے میں مسلم طبقہ سڑک کے دونوں جانب آباد ہے اور یہیں سے کانوڑیئے تقریبا 8 کلومیٹر کا راستہ طے کرتے ہوئے گلیریا گاوں کے مندر پہنچتے ہیں۔ تقریبا 5000 آبادی والے اس گاوں میں 70 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے ۔ پولیس کی تفتیشی مہم سے یہاں کے لوگ خوفزدہ ہو گئے ۔گاوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے، دکانیں بند ، گھروں میں تالے لٹکے ہوئے اور سڑک پر ایک دو افراد ہی نظر آ رہے ہیں۔