لاہور(نیوزڈیسک)معروف قانون دان سردارلطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ایک لڑکی کو نا کردہ گناہ کے جرم میں سزا دلوانے کے لئے تمام حکومتی مشینری لگی رہی اور اسکے لئے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا گیا ،ماڈل ایان علی کو 14مارچ کو گرفتار کیا گیا لیکن اسے سزا دلوانے کےلئے آرڈیننس کے ذریعے اپریل میں نیا قانون پیش کر دیا گیا ، ایان علی سے کیس لڑنے کی کتنی فیس وصول کی یہ میرا پیشہ وارانہ معاملہ ہے ۔ایک انٹر ویو میں سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کسی بھی شخص کو جب گرفتار کیا جاتا ہے تو اس پر پہلے سے نافذ قانون کا ہی اطلاق ہوتا ہے لیکن ماڈل ایان علی کے معاملے میں گرفتار ی کے بعد آنے والے قانون کا اطلاق کیا گیا جو درست نہیں تھا۔ ایک لڑکی کو نا کردہ گناہ کے جرم میں سزا دلوانے کے لئے حکومت کے تمام ادارے حرکت میں رہے اور اسکے لئے ہر حربہ بھی استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کسٹم آخری وقت تک کیس کو لٹکانے کی کوشش کرتا رہا اور آخری روز بھی یہ دلیل پیش کی گئی کہ وکیل نہیں آیا حالانکہ جب پراسیکیوٹر اور اٹارنی جنرل موجود ہیں تو ایسے میں پرائیویٹ وکیل کرنا بنتا ہی نہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایان علی پر منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہوئی ، ایان علی نے اپنے بھائی کو پیسے دینے تھے جسے منی لانڈرنگ کا نام دے دیا گیا ۔ انہوں نے ایان علی کا کیس لڑنے کی فیس بارے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ میرا پیشہ وارانہ معاملہ ہے اس بارے کچھ نہیں بتا سکتا ۔