جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

وہ جزیرہ جہاں دنیا کی پہلی اے آئی حکومت قائم کی گئی ہے

datetime 19  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک جدید اور منفرد قدم کے طور پر ایک نجی کمپنی نے فلپائن کے قریب واقع ایک جزیرے پر مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) پر مبنی دنیا کی پہلی حکومت قائم کر دی ہے۔

یہ جزیرہ، جسے پہلے “Cheron آئی لینڈ” کہا جاتا تھا، اب “سنسے آئی لینڈ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ نام اس کمپنی نے رکھا ہے جس نے اس جزیرے کو خریدا۔ سنسے کمپنی کا شمار ان اداروں میں ہوتا ہے جو تاریخی شخصیات کی ڈیجیٹل ہم شکلیں تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔

اس منفرد جزیرے میں قائم اے آئی حکومت میں تاریخ کے ممتاز رہنماؤں کی ڈیجیٹل شخصیات کو حکومتی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ رومن شہنشاہ مارکوس اوریلیوس کو صدر، برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کو وزیراعظم، چینی فوجی ماہر سن زو کو وزیر دفاع اور جنوبی افریقہ کے عظیم رہنما نیلسن منڈیلا کو وزیر انصاف مقرر کیا گیا ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان تمام ڈیجیٹل کرداروں کو ان کی اصل زندگی، خیالات، فلسفے اور تحریروں کی بنیاد پر تربیت دی گئی ہے، تاکہ وہ فیصلہ سازی میں ان جیسا طرزِ عمل اختیار کریں۔

مجموعی طور پر اس حکومت کی کابینہ میں 17 تاریخی شخصیات کی ڈیجیٹل شکلیں شامل کی گئی ہیں۔ سنسے کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مصنوعی ذہانت شفاف، مؤثر اور غیر جانب دار پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اے آئی پر مبنی حکومت سیاسی مفادات سے آزاد ہوگی، اس میں تاخیر نہیں ہوگی اور فیصلے صرف عوامی مفاد کو سامنے رکھ کر کیے جائیں گے۔

یہ جزیرہ تقریباً 3.4 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جہاں ساحلی علاقے، برساتی جنگلات اور قدرتی خوبصورتی موجود ہے۔ اگرچہ گوگل میپس پر اسے دیکھا جا سکتا ہے، لیکن وہاں کا انفرااسٹرکچر محدود ہے اور انٹرنیٹ یا وائی فائی کی سہولت کی عدم دستیابی کا امکان ہے۔

جزیرے کی سیاحت کے شوقین افراد سنسے آئی لینڈ کی ویب سائٹ پر اس کی “ٹورازم منیجر” Marisol Reyes سے بھی بات چیت کر سکتے ہیں، جو کہ خود بھی ایک اے آئی پر مبنی کردار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جزیرے پر آکر نہ صرف ایک جدید حکومت کا تجربہ کیا جا سکتا ہے بلکہ فلپائنی ثقافت کی روایتی مہمان نوازی سے بھی لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔

ان افراد کے لیے جو جزیرے پر نہیں آ سکتے، ایک دلچسپ موقع یہ بھی ہے کہ وہ “ای-ریزیڈنٹ” کے طور پر خود کو رجسٹر کر سکتے ہیں۔ اس حیثیت سے وہ نئی پالیسیاں تجویز کرنے میں حصہ لے سکتے ہیں۔

سنسے کے بانی اور چیف ایگزیکٹو، ڈین تھامسن کے مطابق یہ منصوبہ مصنوعی ذہانت کو ایک مثبت اور ذمہ دارانہ سمت میں لے جانے کی اُن کی کوششوں کی علامت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…