نیویارک(این این آئی)ماہرین نے سائنسی تحقیقات کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ فٹ بال کے تین گرائونڈ کے حجم کے برابر اورٹائٹینک سے بڑا بحری جہاز تیار کرنا شروع کیا ہے۔ یہ جہاز 2025 میں لانچ کیا جائے گا۔ یہ جہاز 22 جدید ترین تجربہ گاہوں سے آرستہ ہوگا اور اس میں 400 افراد کے کام کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اگرچہ
یہ سائنسی تحقیقاتی مشن جوہری توانائی پرکام کرے گا مگر اس سے کسی قسم کی تاب کاری کے اخراج کا خطرہ نہیں ہوگا۔برطانوی اخبار کے مطابق اس جہاز کا نام ارتھ300رکھا گیا ہے جس کا مقصد زمین پر بڑے بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنس اور ریسرچ کی کوششوں کو متحد کرنا ہے۔ جہاز کے مینوفیکچرر ایڈڈس یاٹ کے بانی سالس جیفرسن کے مطابق یہ جہاز تقریبا 160 سائنسی ضروریات کو پورا کرے گا۔یہ جہازگرین ٹکنالوجی سے آراستہ ہوگا جو سائنسی تحقیق کے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے اور اس میں پگھلے ہوئے نمک ری ایکٹر کے ذریعہ توانائی حاصل کی جائے گی جو ایٹمی بجلی پیدا کرنے کی ایک قسم ہے۔ یہ پگھلے ہوئے فلورائڈ نمکیات کو بطورچلر استعمال کرتا ہے اور کم دبا ئوپر کام کرتا ہے۔جب نیا سائنس ایکسپلوریشن جہاز لانچ کیا جائے گا تو یہ سمندر میں سائنس ، ریسرچ اور ایجاد کے لیے ایک جدید ترین تکنیکی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ اس میں 22 لیبارٹریوں اور روبوٹ سسٹم سے آراستہ کیا جانا ہے اور جو مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے سائنسی تحقیقات کو آگے بڑھائے گا۔ارتھ 300 پروجیکٹ کے سی ای او آرون اولیویرا نے کہا کہ اس میں این ای ڈی پروجیکٹ کے تیار کردہ ڈیزائن کے ذریعہ حیرت انگیز فن تعمیر کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ یہ جہاز کروز ، ریسرچ،
ریسرچ ٹرپ اور لگژری یاٹ میں پائی جانے والی خصوصیات پیش کرے گا۔کمپنی کا کہنا تھا کہ ارتھ 300ایک چلتا پھرتا سائنسی شہر ہوگا جس میں سائنسی تجربات کے لیے وسیع جگہ تیارکی گئی ہے۔یہ جہاز ٹائیٹینک سے بڑا اور فٹ بال کے تین گرائونڈ جتنا ہوگا۔ اس کی تیاری پر کام جاری ہے اور سنہ 2025 میں اسے باقاعدہ سائنسی تحقیقاتی مشن کے لیے لانچ کیا جائے گا۔