اسلام آباد(ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جس کی سطح چار ہزار سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم ہے۔ یعنی یہ سیارہ اتنا ہی گرم ہے جتنا کہ سورج اور یہ ہماری زمین سے تقریباً 650 نوری سال کی دوری پر اپنے سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ ٭ زمین جیسے حجم والے سات سیاروں کی دریافت ٭ سیارے کے
گرد زمین سے ملتی جلتی فضا اس کے گرم ہونے کی کچھ وجہ تو یہ ہے کہ کیلٹ 9بی سیارہ اپنے جس پیرنٹ ستارے کے گرد گردش کرتا ہے وہ اپنے آّپ میں انتہائی گرم ہے۔ کیلٹ 9 بی کو اپنے سورج کا ایک چکر لگانے میں صرف دو دن لگتے ہیں۔ اس قدر نزدیک ہونے کا مطلب ہے کہ یہ سیارہ زیادہ دنوں تک باقی نہیں رہ سکتا۔ اس کی فضا میں موجود گیس تابکاری سے پھٹ پھٹ کر خلا میں گم ہوتی جا رہی ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ اپنے سورج کے گرد ایک قطب سے دوسرے قطب کی طرف جس طرح چکر لگاتا ہے اس سے یوں محسوس ہوتا ہے اس کا سورج کوئی دمدار ستارا ہو۔ اس دریافت کا یہ ایک نیا انوکھا پن ہے۔ اوہایو سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر سکاٹ گوڈی نے بی بی سی کو بتایا: ‘ہم نے اس سیارے (کیلٹ 9 بی) کو سنہ 2014 میں دریافت کیا تھا۔ اور ہمیں یہ باور کرنے میں اتنا وقت لگ گیا کہ یہ عجیب دنیا دراصل ایک سیارہ ہے جو اپنے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے۔‘’ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ سیارہ کتنا بڑا اور وسیع ہے۔ یہ سیارہ کمیت میں مشتری سے تین گنا بڑا اور حجم میں اس کا دگنا ہے۔’انھوں نے مزید کہا: ‘ہمیں اس کے سورج کی تفصیل بھی خاصی اچھی طرح معلوم ہے۔ یہ ہمارے سورج سے تقریباً ڈھائی گنا بڑا اور دگنا گرم ہے اور یہ اپنے محور پر اتنی تیزی کے ساتھ گردش کر رہا ہے کہ ہمیں یہ چپٹا نظر آتا ہے۔’انھوں نے بتایا کہ ‘یہ اپنے ستارے سے تقریباً جڑا ہوا ہے یعنی اس کا ایک ہی چہرہ عام
طور پر اپنے سورج کی طرف رہتا ہے یعنی جس طرح چاند کا دور کا چہرہ زمین سے اوجھل رہتا ہے۔’اس کی وجہ سے دن کے وقت کیلٹ 9 بی پر 4300 سینٹی گریڈ سے زیادہ تپش ہوتی ہے۔اس کا سورج اس قدر الٹرا وائلٹ شعائیں خارج کر رہا ہے کہ یہ اس سیارے کی فضا کو پوری طرح ختم کر دے گا۔پروفیسر گوڈی کی ٹیم نے حساب لگایا ہے کہ یہ فی سیکنڈ دس ارب سے دس کھرب گرام کی رفتار سے ختم ہو رہا ہے۔