اسلام آباد (آئی این پی) چینی اکیڈمی آف سپیس ٹیکنالوجی دوطرفہ تبادلوں کے معاہدے کے تحت پاکستان کو بہت جلد کمیونیکیشن سیٹلائٹ فراہم کرے گی ، یہ سیٹلائٹ پاکستان کے ٹیلی کام نیٹ ورک کی استعداد کو بہتر اور وسیع کرنے میں مدددے گی ۔اکیڈ یمی کے ذرائع کے مطابق اس نے پاکستان سمیت غیر ممالک میں استعمال کیلئے سات کمیونیکیشن سیٹلائٹس تیار کی ہیں جبکہ دس مزید سیٹلائٹس کی برآمد کیلئے رابطے کئے جارہے ہیں
۔یہ بات انسٹی ٹیوٹ آف ٹیلی کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے سربراہ زاؤ زی چینگ نے بتائی ہے تا ہم انہوں نے کہا کہ انہیں امریکہ اور یورپ کی مختلف کمپنیوں جن میں بوئنگ ، تھالس الینیا سپیس شامل ہیں سے بھی رابطہ کرنے کی ضرورت ہے ۔دریں اثنا چین اپنی جدید ترین کمیونیکیشن سیٹلائٹ اپریل میں لانچ کرے گا جس سے اس کے نیٹ ورک کی استعداد میں اضافہ ہو جائے گا اور اس سے مسافر جیٹ لائنرز اور تیز رفتار گاڑیوں میں بھی انٹرنیٹ استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔اکیڈیمی کی طرف سے تیار کی گئی شی جیانگ 13صوبہ سچوان کے زی چینگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانگ مارچ 3بی کیر یئر راکٹ کے ذریعے لے جائی جائے گی ،اس سیٹلائٹ کا وزن 4.6میٹر ک ٹن ہے اور یہ پندرہ سال تک زمین سے 36000کلومیٹر بلند ی پر رہے گی ، یہ سیٹلائٹ بیس گیگا بائٹس ڈیٹا فی سیکنڈ بھیجنے کی استعداد رکھتی ہے، یہ چین کی اب تک تیار کی گئی طاقتور ترین کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے ، سچوان 13مدار میں داخل ہونے کے بعد بجلی کا جھٹکا استعمال کرے گی جس سے سیٹلائٹ کیریئر کے کیمیکل ایندھن میں بہت کمی ہو جائے گی ۔دریں اثنا جون میں وانگ چن سپیس سینٹر ہینان سے شی جیانگ 18کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانگ مارچ 5راکٹ کے ذریعے لے جائی جائے گی ، یہ چین کی پہلی سیٹلائٹ ہے جو نیو جنریشن ڈی ایف ایچ فائیو سیٹلائٹ پلیٹ فارم کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے ۔
زی چینگ نے مزید کہا کہ جون میں لانچ ہونیوالی سیٹلائٹ کی طاقت موجودہ کمیونیکیشن سیٹلائٹ سے دوگنا ہے ، اس سے مزید ٹیلی ویژن چینلز کام کرسکیں گے اور ان کے پروگرام زیادہ صاف طورپر دیکھے جا سکیں گے ، اس نئی سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی اور اس کی کارکردگی نہ صرف زیادہ بہتر ہو جائے گی بلکہ انٹرنیٹ استعمال کرنیوالوں کے اخراجات بھی کم ہو جائیں گے ۔
اکیڈیمی کے نائب سربراہ وانگ من کا کہناہے کہ اکیڈیمی ڈی ایف ایچ فور اور ڈی ایف ایچ فائیو پلیٹ فارم کی بنیاد پر 2025ء تک ایک اور جدید کمیونیکیشن سیٹلائٹ تیار کرے گی اورجب یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا تو لوگوں کو کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت یہاں تک کہ تیز رفتار ٹرینوں اور ہوائی جہازوں میں بھی وائی فائی کی سروسز دستیاب ہو سکیں گی ۔