لندن(نیوزڈیسک) اگرچہ جدید ٹیکنالوجی سے سماجی تعلقات میں مضبوطی آئی ہے اور دنیا ایک گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کرچکی ہے تاہم سماجی رابطوں کی یہ ویب سائٹ دہشت گرد اور منفی سوچ رکھنے والے لوگ بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اسی لیے برطانوی حکومت واٹس ایپ پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
برطانوی خفیہ ایجنسی ایم 5 کے چیف اینڈریو پارکر نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ اور آئی میسج کو دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے مسلسل استعمال کر رہے ہیں اس لیے ان دونوں ویب سائٹس پر پابندی پر غور کیا جا رہا ہے جب کہ انہوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں ان دونوں ویب سائٹس میں ہونے والی کیمونیکیشنز کو مانیٹر کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر انہیں مکمل بلاک کردیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی تاریخ میں بدترین دہشت گردی کے خطرے سے گزر رہا ہے جب کہ یہ ویب سائٹس دہشت گردوں کو آپس میں رابطے کا آسان ذریعہ فراہم کررہی ہیں۔
ایم 5 کے چیف کا مزید کہنا تھا کہ ان ویب سائٹس پر لوگوں کے رابطوں کو مشکوک جان کر سیکیورٹی ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے اس لیے کہ قانون انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا جب کہ دہشت گرد آپس میں رابطوں کے لیے محفوظ ایپس اور انٹرنیٹ کیمونیکیشن کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے پیغام کو بھی عام کرتے ہیں جس سے معصوم لوگ ان کے پروپیگنڈا سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ برطانوی حکومت نے حال ہی میں دہشت گردوں کے رابطوں پر نظر رکھنے کے لیے ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی اور موبائل فون کمپنیاں براؤزنگ کرنے والے صارفین کی سوشل میڈیا اور ای میل کا ریکارڈ 12 ماہ تک محفوظ رکھے گی تاکہ مشکوک لوگوں پر نظر رکھی جاسکے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت کی جانب واٹس اپ پر پابندی لگانے پر پہلی بار غور نہیں کیا جارہا بلکہ رواں سال کے شروع میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے واٹس ایپ کو خبردار کیا تھا کہ اس پر پابندی لگ سکتی ہے۔
دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر برطانوی حکومت کا واٹس ایپ پر یپابندی لگانے پر غور
19
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں