اور انہیں پہلی بار رواں سال کے اوائل میں اس وقت دیکھا گیا تھا جب سائنس دانوں کو کہکشاں سے غیر معمولی یو وی روشنی نظر آئی تھی۔سائنس دان اب ناسا کے گلیکسی ایوولوشن ایکس پلورر اور ہبپ ٹیلی اسکوپ سے گزشتہ 20 سال کی معلومات جمع کرکے الٹراوائیلٹ شعاعوں کا استعمال کرتے ہوئے ان بلیک ہولز کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان بلیک ہولز سے عجیب و غریب قسم کے روشنی کے پیٹرن خارج ہوتے ہیں جن میں سے ایک پیٹرن اتنی شدید گرم روشنی خارج کرتا ہے کہ جو اپنے ارد گرد موجود مادہ کوجذب کر لیتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ان بلیک ہولز کے آخری لمحات پر تحقیق ثقلی موجوں کی تلاش میں مدد گار ہوگی، یہ بلیک ہولز تیزی سے ڈیتھ اسپائرل انداز میں ایک دوسرے سے قریب آرہے ہیں جب کہ ان پر تحقیق سے آئن سٹائن کے 100 سال قبل کی قوت ثقل کے نظریئے کو بھی ثابت کرنے میں مدد ملے گی۔
ماہر فلکیات اس تحقیق کے بانی اور کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کے پروفیسر زولٹن ہے مین کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم گھومتے ان بلیک ہولز پر اپنے نظریات کو مزید مضبوط کررہے ہیں اور ان سے خارج ہونے والی روشنی کے ہر 5 سال بعد مزید طاقت آجانے کے عمل کا راز بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کائنات میں عنقریب بہت بڑادھماکہ ۔۔ماہرین سرپکڑکربیٹھ گئے
18
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں