لندن(نیوزڈیسک )بہت جلد قدرتی آفات مثلا زلزلوں کے بعد ملبے تلے دبے لوگوں کی شناخت کے لیے ایسے نیم مشینی کیڑے مکوڑے دستیاب ہوں گے جو ایک جانب تو پرواز کرکے تباہ شدہ علاقے کا جائزہ لیں گے تو دوسری جانب ملبے تلے دبے زندہ افراد کی خبر دیں گے۔نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایلپر بوزکرٹ اور ان کے ساتھیوں نے 2 طرح کے بیک پیک تیار کیے ہیں جو بہت چھوٹے سرکٹ پر مشتمل ہیں اور انہیں خاص آواز خارج کرنے والے لال بیگ کی پیٹھ پر رکھا جاسکتا ہے جو مڈغاسکرمیں پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک پر حساس مائیکروفون لگایا گیا ہے جو بہت درستگی سے آواز کی سمت بتاسکتا ہے جب کہ دوسرے پر 3 مائیکروفون ہیں جو ایک ساتھ کام کرکے ملبے میں دبے شخص کی آواز کا تعین کرسکتے ہیں۔اس ضمن میں الیکٹرونک آلات سے مزین سائبرکاکروچ (لال بیگ) خاص شہرت رکھتا ہے جو اپنے اینٹینا سے کسی جگہ کے ڈیجیٹل شور کو پہچانیں گے اور اسی جانب رینگ کر مزید اطلاع دیں گے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سرکٹ کا ایک حصہ لال بیگ کے اعصابی نظام سے جوڑا گیا ہے اور وہ امدادی اہلکار کے ریموٹ کنٹرول سے دائیں اور بائیں موڑے جاسکتے ہیں اورکسی قدرتی آفت کے نتیجے میں ایسے ہزاروں لال بیگ بھیج کر ملبے تلے موجود لوگوں کی خبر لینا ممکن ہے۔ اسی طرح امریکی دفاعی اداروں نے روبوٹک تتلیاں اور بھنورے بھی بنائے ہیں لیکن ان کا مقصد خالصتا جاسوسی اور دفاعی تھا۔
آدھے کیڑے آدھی مشین:
سائبر حشرات کی دوسری قسم فضا میں پرواز کرنے والی خرد مشینیں ( مایئکرو ایئروہیکل) ہیں جنہیں ایم اے وی بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی فضائیہ نے جاسوس بھنورے اور مچھر بھی ڈیزائن کیے ہیں جو جھنڈ کی صورت میں کسی علاقے پر اڑ کر اس کا ڈیٹا جمع کرسکتے ہیں۔ان میں سب سے اہم ایجاد ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ہے جسے روبوٹ مکھی (روبوبی) کا نام دیا گیا ہے۔ روبوبی ایک بہت ہلکی پھلکی روبوٹک مکھی ہے جس کا وزن ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر ہے یہ زمین سے اٹھ کر ہوا میں منڈلاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میں آپٹیکل سینسر، اڑنے والے گیئر، اینٹینا اور آپٹیکل فلو سینسر نصب کیے گئے ہیں۔ روبو بی فضائی نگرانی ، ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی حادثات اور آفات کے نتیجے میں خبر دینے کا کام کرسکتی ہے۔
قدرتی آفات میں لوگوں کی جان بچانے والے مشینی لال بیگ اور سائبرتتلیاں تیار
14
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں