نیویارک(نیوز ڈیسک)اس سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں گرمی کی شدید لہر سے ہلاکتوں کی تلخ یادیں لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں تو دوسری طرف سائنس دانوں نے خبردار کردیا ہے کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت کے بڑھنے کے عمل میں آنے والا بریک ختم ہوگیا ہے اور ایک بار پھر درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور زمین آگ کا گولہ بنتی جارہی ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 1999 سے 2003 کے درمیان دنیا کے درجہ حرارت کے اضافے کا عمل سست روی کا شکارہوگیا تھا اورسائنس دانوں نے سکھ کا سانس لیا تھا لیکن یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اورایک بار پھردرجہ حرارت بڑھنے کا عمل پہلے سے بھی زیادہ تیزی شروع ہوا ہے اورگزشتہ 2 سالوں میں مشرق سے مغرب تک گرمی کی شدید لہر نے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔
امریکا میں نیشنل سینٹر فارایٹموسفیرک ریسرچ کے سینئر سائنس دان کا کہنا ہے کہ ایسے کئی شواہد موجود ہیں جو اشارہ دے رہے ہیں کہ ہماری زمین آگ کا گولہ بن رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کئی صدیوں کے ریکارڈ توڑ رہا ہے۔ امریکہ کا درجہ حرارت اس سال نارمل سے کچھ زیادہ رہا اور 20 ویں صدی کے مقابلے میں درجہ حرارت میں 1.7 فارن ہائیٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا یہ وجہ ہے کہ امریکا کے مشرقی ساحل کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بحرالکاہل کے علاقوں میں بھی طوفان بادوباراں، آندھیاں اور سمندری سائیکلون کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے اوراسی لیے رواں سال جاپان، چین اور تائیوان میں ان طوفانوں نے شدید تباہی مچائی ہے جب کہ رواں ماہ کے آغاز میں سمندری طوفان ساؤڈلر مشرق بعید میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ 20 ویں صدی کا گرم ترین سال 1998 تھا لیکن اس کے بعد سے 2013 تک درجہ حرارت کے بڑھنے کا عمل رک گیا جسے سائنس دانوں نے ’’سکتہ‘‘ کا نام دیا تاہم 2014 سے ایک بار پھر گلوبل وارمنگ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا بلکہ 2014 کو اس صدی کا گرم ترین سال بھی قرار دیا گیا جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2015 شدید گرمی کا یہ ریکارڈ بھی توڑے دے گا اسی لیے تو گزشتہ 12 ماہ کو گرم ترین مہینے قرار دیا گیا ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ گلوبل وارمنگ کا بڑا سبب ہے۔
خبردار: دنیا میں درجہ حرارت تیزی سے بڑ ھ رہا ہے،سائنسدانوں
20
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں