واشنگٹن(نیوزڈیسک ) امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی جہاز نیوہوریزونز سے حاصل ہونے والی پلوٹو کی تازہ ترین تصاویر میں ایک اور برفیلے پہاڑی سلسلے کا انکشاف ہوا ہے،ان برفیلی چوٹیوں کی بلندی ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر ہے۔یہ چوٹیاں برفیلی اور ہموار سطح کے درمیان واقع ہیں جسے سپٹنک پلنم کا نام دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان کی عمر ایک کروڑ سال سے کم ہے، جبکہ تصاویر میں دکھائی دینے والے سیاہ حصے اربوں سال پرانے ہیں۔ارضیات، ارضی طبیعات اور تصاویرکشی کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے جیف مور کا کہنا ہے: مشرق کی جانب اور سیاہ دکھائی دینے والے برفیلے میدانوں اور مغرب میں پہاڑی سطح کی بناوٹ میں نمایاں فرق ہے۔روشن اور سیاہ کے عناصر کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق ہے اور ہم ابھی تک اسے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں،نئے ظاہر ہونے والے پہاڑ ایک اور پہاڑی سلسلے سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جنہیں نورگے مونٹس کا نام دیا گیا ہے۔نیوہوریزونز نے پلوٹو کے پانچ میں سے دو چاند کی تصاویر بھی لی ہیں،یہ چوٹیاں زیادہ بلند ہیں اور ان کی بلندی تین اشارعہ تین کلومیٹر ہے، اس کا موازنہ روکی مانٹینز سے کیا جاسکتا ہے،نیوہوریزونز نے پلوٹو کے پانچ میں سے دو چاند کی تصاویر بھی لی ہیں۔ایک ہائی ریزولوشن کمیرے لوری سے ایک چاند ہائڈرا کی تصویر لی گئی ہے جو 55 کلومیٹر لمبا اور 40 کلومیٹر چوڑا ہے،دوسرے چاند نکس کی رنگین تصویر رالف کے ذریعے بنائی گئی ہے، جس میں اس کے رنگوں کو گہرا کیا گیا ہے۔یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس سے سائسندانوں کو سطح کی ساخت سمجھنے میں مدد ملتی ہے جو دوسری صورت میں ممکن نہیں ہوتی،سائنسدانوں کی ٹیم نے اس کی سطح پر ایک سرخ نشان دیکھا ہے جو آتش فشاں ہوسکتا ہے۔