اسلام آباد)نیوزڈیسک )پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) نے تھرکول ک1400 میگاواٹ کے 4منصوبوں کی منظوری دے دی، بورڈ نے پی پی آئی بی اور چائنا تھری جارجز کارپوریشن کے درمیان مفاہمتی یادداشت کی بھی منظوری دی۔پی پی آئی بی بورڈ کا101واں اجلاس وفاقی وزیر خواجہ آصف کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں تھر میں قائم کیے جانے والے 1400میگاواٹ کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پرپی پی آئی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہجہان مرزا نے بورڈ کے جاری منصوبوں بالخصوص چائنا پاک اکنامک کوریڈور کے حوالے سے سکی کیناری، کروٹ اور دیگر منصوبوں پر بھی بریفنگ دی جس کے بعد بورڈ نے ان منصوبوں کی باضابطہ منظوری دے دی۔ انہوں نے بورڈ کو بتایا کہ تھر کے کوئلے سے660 میگاواٹ کے منصوبے کے بعد یہ دوسرا بڑا منصوبہ ہے جو نجی شعبے کے تعاون سے قائم کیا جا رہا ہے۔اس منصوبے سے سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبہ ہے جو 2017-18 میں اپنی پیداوار شروع کرے گا۔ اجلاس کے دوران پی پی آئی بی نے چائنا تھری جارجز اور سلک روڈ فنڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کی بھی منظوری دی گئی، یہ فنڈ چین کی طرف سے قائم کیا جا رہا ہے۔جس کا مقصد پاکستان میں پن بجلی کے منصوبوں کی ترقی اور فروغ ہے۔ اجلاس میں سہ فریقی لیٹر آف سپورٹ کی منظوری بھی دی گئی جو چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے معاونت فراہم کرے گا۔بورڈ کے اجلاس میں عارف والا میں 150 میگاواٹ کے کوئلے کے منصوبے کے لیٹر آف سپورٹ کی منظوری بھی دی گئی جبکہ اس کے علاوہ 1200 میگاواٹ کے ساہیوال کول منصوبے۔ 1320 میگاواٹ کے درآمدی کوئلے کے منصوبے پورٹ قاسم کراچی اور 1320میگاواٹ کے حب کول منصوبوں کے لیے لیٹر آف سپورٹ جاری کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ان منصوبوں سے ملک کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی، ہمارا اصل ہدف سستی بجلی کا حصول ہے جس کے لیے مقامی وسائل سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بورڈ کو سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے اور منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی