جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

برطانوی کمپنی نے انٹرنیٹ پرپن کوڈ کے لیے اعداد و حروف کی جگہ ایموجیز متعارف کرا دئیے

datetime 15  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)ایک برطانوی کمپنی نے انٹرنیٹ پر روایتی طور پر استعمال کیے جانے والے پن کوڈ کی جگہ ایموجیز کو اس کے متبادل کے طور پر پیش کیا ہے۔برطانوی کمپنی انٹیلیجنٹ انوائرنمنٹ کا کہنا ہے کہ ایموجیز یعنی مختلف کام، لمحات اور جذبات کی عکاسی کرنے والی تصاویر زیادہ محفوظ ہیں۔خیال رہے کہ انٹرنیٹ پر پن کوڈ کا استعمال عام طور سے آن لائن بینکنگ میں ہوتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ روایتی صفر سے 10 نمبر کے مقابلے 44 ایموجیز کے زیادہ کومبینیشن یا الحاق ہو سکتے ہیں۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ کئی ڈیجیٹل بینکوں نے ان کے اس خیال اور تصور میں دلچسپی دکھائی ہے۔یادداشت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کے لیے تصاویرکا یاد رکھنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔انٹیلیجنٹ انوارنمنٹ کمپنی کے ڈائرکٹر ڈیوڈ ویبر کہتے ہیں کہ یہ نظام 15 سے25 سال کے لوگوں کے لیے تیارکیا گیا تھا۔یادداشت کے ماہر کا کہنا ہے انسان تصاویر کو یاد رکھنے کے لیے زیادہ اچھی طرح تیار کیا گیا ہے،انھوں نے کہا کہ ’مالی ادارے تفریحات اور نئی سہولیات سے علیحدہ کیوں رہیں۔ یہ لاگنگ کرنے کا صرف ایک دوسرا طریقہ ہے۔‘ڈیوڈ ویبر نے کہا کہ ان کی کمپنی نے اس تصور کو پیٹینٹ نہیں کرایا ہے یعنی اس کا جملہ حقوق محفوظ نہیں کرایا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’میرے خیال میں یہ پیٹینٹ کرائے جانے لائق نہیں لیکن میرے خیال سے ہم لوگ پہلے ہیں جنھوں نے اس بارے میں سوچا۔‘سائبر سکیورٹی کے ماہر پروفیسر ایلن وڈوارڈ نے کہا کہ اعدادو و حروف کی گنجلک ترتیب کے مقابلے پیٹرنز اور تصاویر کا استعمال پہلے سے ہی کسی کسی کمپنی میں مفید متبادل کے طور پر رائج ہے۔انھوں نے کہا کہ ’میرے خیال سے یہ دلچسپ اور مبارک قدم ہے۔ اگر ہم پاس ورڈ کے استعمال کو جاری رکھتے ہیں اور یہ ایک عرصے تک رائج رہنے والا ہے تو ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ انسان کس طرح سوچتے ہیں اور انھیں جہاں تک ممکن ہو یاد رکھنے کے لیے آسان بنایا جائے۔‘مسٹر ٹیپر نے کہا کہ اس تصور کی سب سے بڑی کمی انسانی رویہ ہے اور ’میرے خیال میں اس کے لیے انسانی برتاؤ کی سخت جانچ زیادہ ضروری ہے‘یادداشت کے سابق چیمپیئن مائیکل ٹیپر نے بی بی سی کو بتایا کہ کسی نمبر یا تصویر کی ترتیب کو یاد رکھنے کا طریقہ ایک ہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’بنیادی طور پر ہم تصاویر کو یاد رکھنے کے لیے بہتر طور سے تیار کیے گئے ہیں۔ تاہم انسان سست واقع ہوا ہے اور ہے آسان طریقے کو پسند کرتا ہے۔‘’اعدادوشمار کی رو سے اس کا توڑ پانا زیادہ مشکل ہوگا لیکن جب آپ کے سامنے سکرین پر ایموجیز پیش کیا جائے گا تو آپ ایسی ترتیب یاد رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے جسے آپ منتخب کرنے جا رہے ہیں اور آپ چاروں کونوں یا پھر اوپر کی قطار میں موجود ایموجیز کو منتخب کریں گے اور یہ اسی قدر غیر محفوظ ہوگا جیسے کہ اعدادوالفاظ کی ترتیب ہوتی ہے۔‘ڈیوڈ ٹیپر نے کہا کہ اس تصور کی سب سے بڑی کمی انسانی رویہ ہے اور ’میرے خیال میں اس کے لیے انسانی برتاؤ کی سخت جانچ زیادہ ضروری ہے۔‘



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…