لاہور(نیوزڈیسک)پنجاب حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد پاکستان بھوٹان کے بعد دنیا کا ایسا دوسرا ملک بن گیا ہے جہاں اس قسم کا ٹیکس لگایا گیا ہے۔پنجاب نے حال ہی میں ایک سرکاری حکم نامے کے ذریعے 1500 روپے ماہانہ یا اس سے زائد بل اور دو میگا بائیٹ فی سیکنڈ یااس سے زائد رفتار کے انٹرنیٹ کنکشن پر 19.5 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے،نئے ٹیکس کے نافذ العمل ہونے کے بعد احتجاجاًملک کے اکثر ڈیجیٹل پبلشرز اور بلاگرز نے اپنے صفحات کو سیاہ کر دیا ہے اور اس پراس ٹیکس کے خلاف پیغام درج ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ٹیلی کام کمپنیز کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر پر پہلے سے جو ٹیکس لگا ہوا ہے وہ دنیا میں بلند ترین شرح میں شمار ہوتا ہے۔دنیا بھر میں موبائل کمپنیز پر نظر رکھنے والے ادارے جی ایس ایم اے کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام انڈسٹری میں ٹیکس کی شرح میں پاکستان عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے۔کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس سیکٹر میں مزید ٹیکس لگانا نہ صرف ملک کی معاشی ترقی کے لیے زہر قاتل ہے بلکہ حکومت ملک میں براڈ بینڈ کی ترویج کے لیے جو کوششیں کر رہی ہے خود اس کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔نئے ٹیکس کا نفاذ ایک ایسے وقت میں بھی کیا جا رہا ہے جب تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی کامیاب نیلامی کو صرف ایک سال ہی گزرا ہے۔اس سلسلے میں ایک ٹیلی کام کمپنی کے تعلقات عامہ کے افسر شیلڈن ایڈم گوڈینو کا کہنا