اسلام آباد(نیوزڈیسک )امریکی خلائی ادارے ناسا کا مستقبل میں مریخ پر اترنے کی کوششوں کے سلسلے میں ہیلیم سے بھرے غبارے کا تجربہ ناکام رہا ہے۔اس غبارے کو امریکی ریاست ہوائی کے کاو¿آئے جزیرے سے چھوڑا گیا اور تجرباتی طور پر اس میں طشتری کی شکل اور وزن کی چیز رکھی گئی لیکن منصوبے کے مطابق یہ کامیاب نہیں رہا کیونکہ اس کا پیراشوٹ بروقت نہ کھل سکا۔ناسا کے سائنسدانوں کو امید تھی کہ اس تجربے سے خلابازوں کا مریخ پر اترنے کا راستہ ہموار ہوگا۔ناسا کی ترجمان کمبرلی نیوٹن نے ایک ای میل کے ذریعے یہ بات بتائی۔ اس کی مزید تفصیلات منگل کو ہونے والی ایک کانفرنس میں دی جائیں گی۔اس تجربے میں اس بات کی کوشش کی گئی تھی کہ آواز کی رفتار سے زیادہ تیز چلنے والی کوئی گاڑی جب مریخ کے فضائی حدود میں پہنچے گی تو وہ اپنی رفتار کس طرح کم کرے گیا۔ایک سال قبل بھی اس قسم کا ایک تجربہ ناکام رہا تھاہیلیم گیس سے پر ایک غبارے کو، جس میں طشتری نما چیز رکھی گئی تھی، خلا میں 37 کلو میٹر کی بلندی پر لے جایا گیا اور پھر وہاں اس میں موجود ایک خودکار راکٹ کے ذریعے مزید 50 کلومیٹر دور بھیجا گیا۔
منصوبے کے مطابق وہاں پیراشوٹ کو رفتار کم کرنے کے لیے کھلنا تھا لیکن یہ پیرا شوٹ جزوی طور پر ہی کھل سکا اور تمام چیزیں بالآخر بحرالکاہل میں جا گریں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال ناسا کا اسی قسم کا ایک تجربہ ناکام ہو گیا تھا جب ایک بڑا پیراشوٹ کھلنے میں ناکام رہا تھا۔اس بار کے تجربے کا مقصد نئی طرح سے ڈیزائن کیے جانے والے پیراشوٹ کی کارکردگی جانچنی تھی۔مریخ پر زندگی کی تلاش کا یہ مشن ایک عرصے سے جاری ہے یہ جانچ زمین کی اس فضائی حدود میں کی گئی جہاں کا ماحول مریخ کی باریک آب و ہوا کے مماثل ہے۔خیال رہے کہ ناسا اس ٹیکنالوجی کا مستقبل قریب میں استعمال نہیں کرنے والا ہے اور اگر تجربہ ناکام رہتا ہے تو وہ اس کا استعمال ہی نہیں کرے گا۔ناسا نے کہا ہے کہ وہ خلابازوں کو مریخ پر سنہ 2030 کی دہائی میں روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔آواز کی رفتار سے زیادہ تیز چلنے والا یہ غبارہ اپنے قطر میں 30 میٹر ہے اور یہ سنہ 2012 میں کیوروسیٹی نامی خلائی گاڑی کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کیے جانے والے غبارے سے دوگنا بڑا ہے۔یہ اتنا بڑا ہے کہ ہوائی سرنگ میں نہیں سما سکتا جس میں عام طور پر ناسا اپنے تجربات کیا کرتا ہے اسی لیے اس کا تجربہ کھلی فضا میں کیا گیا۔