اسلام آباد(نیوز ڈیسک )آثارِ قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی آسٹریلیا میں دو ہزار سال سے زائد پرانا ایک موتی برآمد ہوا ہے۔آسٹریلیا کی ایک قدیم جگہ پر جاری ایک منصوبے پر کام کرنے والے آثارِ قدیمہ کے ایک سینیئر محقق کو ملنے والے اس موتی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک ایسا موتی ہے جسے ’تبدیل‘ نہیں کیا جا سکتا۔یونیورسٹی آف وولونگونگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کیٹ سزابوٹیلس نے اے بی سی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ سنہ 2011 میں کمبرلی میں کی جانے والی کھدائی کے دوران برآمد ہونے والے اس موتی کو نقصان سے بچانے کے لیے آثاِر قدیمہ کے ماہرین چار برس تک نان انویسو ٹیکنالوجی استعمال کر کے اس کا تجزیہ کرتے رہے۔آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوا کہ یہ موتی دو ہزار سال پرانا ہے۔چونکہ یہ موتی بہت گول اور آسٹریلیا کی مصنوعی صنعت کے قریب سے ملا تھا اس لیے آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو یہ ثابت کرنا پڑا کہ یہ جدید تخلیق نہیں ہے۔ڈاکٹر سبابو کا کہنا ہے کہ قدرتی طور پر گول موتی بہت زیادہ نایاب ہوتے ہیں اور ان پر وہ دھبے نہیں ہوتے جو روایتی طور پر ملنے والے موتیوں میں ہوتے ہیں۔ان کا مذید کہنا تھا کہ برآمد ہونے والے موتی پر قدرتی طور پر تمام کلاسک دستخط تھے۔اس موتی کو رواں ماہ کے آخر میں مغربی آسٹریلیا کے میری ٹائم میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں