اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ایک جرمن بڑھئی نے بارہ سال کا عرصہ صرف کرتے ہوئے اپنی پسندیدہ یاماہا موٹر سائیکل کا اصل سائز میں لکڑی کا ایک ماڈل تیار کر لیا ہے۔ اس ماڈل کی تیاری میں لکڑی کے پانچ ہزار سے زیادہ مختلف ٹکڑے استعمال کیے گئے ہیں۔جہاں اصل موٹر سائیکا کا وزن 160 کلوگرام ہے، وہاں لکڑی سے بنائے گئے اس کے ماڈل کا وزن ایک سو کلوگرام بنتا ہے
جہاں اصل موٹر سائیکا کا وزن 160 کلوگرام ہے، وہاں لکڑی سے بنائے گئے اس کے ماڈل کا وزن ایک سو کلوگرام بنتا ہے
چھیالیس سالہ بڑھئی آندرے شلوسر کا تعلق شمالی جرمن صوبے شلیزوِک ہولشٹائن کے ایک گاو¿ں نیئن بورسٹل سے ہے۔ ا±س نے بتایا کہ ا±س کا منصوبہ ا±س کی بیوی کی جانب سے کہی جانے والی ایک ’نہیں‘ سے شروع ہوا تھا۔ ا±س کی پسندیدہ یاماہا موٹر سائیکل FZR 600R Aral Cup ایک طویل عرصے تک ا±س کے زیرِ استعمال رہی تھی۔ ایک وقت آیا کہ ا±س نے اس موٹر سائیکل پر سوار ہونا چھوڑ دیا۔ تب وہ اس کو ایک یادگار کے طور پر اپنے گھر کے ڈرائنگ روم میں رکھنا چاہتا تھا۔ بیوی کے انکار کے بعد ا±ن دونوں کا سمجھوتہ اس بات پر ہوا کہ اگر یہ موٹر سائیکل مکمل طور پر لکڑی کا بنا ہوا ہو تو وہ اسے ڈرائنگ روم میں رکھنا قبول کر لے گی۔اب جب موٹر سائیکل کا یہ حیران ک±ن ماڈل مکمل طور پر تیار ہو چکا ہے تو آندرے شلوسر اسے صرف اپنے ڈرائنگ روم کی زینت بنا کر نہیں رکھنا چاہتا۔ ا±س کی خواہش ہے کہ اور لوگ بھی ا±س کے مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کیے گئے اس شاہکار کو دیکھیں۔ اس مقصد کے لیے وہ اس ماڈل کو کسی عجائب گھر کے حوالے کرنے کے لیے بھی راضی ہے۔اس چوبی ماڈل کی تیاری میں آندرے شلوسر کی چار ہزار گھنٹوں کی مسلسل محنت شامل ہے۔ ا±س نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ کبھی کبھی وہ اپنے گیراج میں اس حالت میں کھڑا ہوتا تھا کہ گرد ا±س کے ٹخنوں تک پہنچ جایا کرتی تھی۔اس چوبی ماڈل کی تیاری میں آندرے شلوسر کی چار ہزار گھنٹوں کی مسلسل محنت شامل ہےاس چوبی ماڈل کی تیاری میں آندرے شلوسر کی چار ہزار گھنٹوں کی مسلسل محنت شامل ہے شلوسر نے بتایا کہ ا±س نے لکڑی کو ایک مخصوص شکل دینے والے آلے کے ساتھ لاتعداد شامیں اپنے گیراج میں گزاریں۔ جب کوئی مخصوص حصہ آخر میں درست شکل میں آنے کی بجائے آڑھا ترچھا ہو جاتا تھا تو وہ ڈرائنگ روم کی چمنی کی نذر ہو جایا کرتا تھا:
”کئی کئی حصے ایسے ہیں، جنہیں مَیں نے دو یا تین مرتبہ بنایا۔“سب سے زیادہ محنت ا±سے موٹر سائیکل کا چین بنانے پر صرف کرنا پڑی۔ یہ چین مجموعی طور پر 430 چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر مشتمل ہے:”مَیں نے تمام پیمائشیں اندازے سے کی ہیں اور سارا کام آنکھ کے پیمانے سے انجام دیا ہے۔“جہاں اصل موٹر سائیکا کا وزن 160 کلوگرام ہے، وہاں لکڑی سے بنائے گئے اس کے ماڈل کا وزن ایک سو کلوگرام بنتا ہے۔ ا±س نے بتایا کہ جیسے جیسے اس ماڈل پر ا±س کا کام آگے بڑھتا گیا، ویسے ویسے مختلفحصوں کی جزیات میں بھی ا±س کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ کئی حصے ایسے بھی ہیں، جو باہر سے نظر نہیں آتے لیکن ا±ن کی تیاری میں بھی لکڑی استعمال کی گئی ہے۔ مثلاً سپارک پلگ باہر سے نظر نہیں آتے لیکن آندرے شلوسر نے یہ پلگ بھی لکڑی سے تیار کیے ہیں۔