اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) چین اپنی معاشی سرگرمیوں کے ذریعے کرہ ارض پر توغالب آہی چکا ہے تاہم اب وہ چاند پر بھی اپنا قبضہ جمانے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ دراصل چینی چاند سے ہیلیئم گیس درآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اس کیلئے سائنسدان ممکنہ طریقوں پر غور کررہے ہیں۔ یوں تو زمین پر بھی ہیلیئم گیس موجود ہے تاہم چاند کے مقابلے میں یہاں اس گیس کی مقدار بے حد کم ہے۔ ماہرین ارضیات کا اندازہ ہے کہ کرہ ارض میں کل پندرہ ٹن کے قریب ہیلیئم گیس موجود ہے جبکہ چاند پر یہ مقدار پچاس لاکھ ٹن تک ہوسکتی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ یہ گیس نیوکلیئر فیوڑن کیلئے بہترین ثابت ہوسکتی ہے تاہم اس کی مقدار کو حاصل کرنے پر آنے والے اخراجات کسی بھی ملک کو آسانی سے دیوالیہ کرسکتے ہیں۔ ہیلیئم گیس کی گرام پیداوار پر آنے والے اخراجات اس قدر زیادہ ہیں کہ یہ 1000ڈالر میں فروخت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فی میٹرک ٹن پیداوار پر 1ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ یہی نہیں بلکہ چاند پر پائی جانے والی ہیلیئم زمین کی ہیلیئم سے ننانوے فیصد مختلف ہے۔ اس کے ایٹم میں دو پروٹون اور ایک نیوٹرون ہوتا ہے جبکہ زمین پر پائی جانے والی ہیلیئم کے ایٹم کی ساخت اس سے بے حد مختلف ہوتی ہے۔ چاند پر موجود ہیلیئم نیوکلیئر فیوڑن کیلئے زیادہ بہتر ہوسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس منصوبے پر غور کررہے ہیں کہ کسی طرح وہ چاند پر موجود ہیلیئم کو زمین پر لائیں۔ چاند پر موجود ہیلیئم سولر ونڈ کی وجہ سے چاند کی سطح کے اندر چھوٹے چھوٹے ذخائر کی صورت میں ہے۔ اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے خواہشمند افراد زیادہ جلدی مت کریں کیونکہ اس منصوبہ پر فوری طورپر کام ممکن نہیں ہے۔اس منصوبے پر کام شروع کرنے سے پہلے چین کو اس معاہدے پر بھی غور کرناہوگا جس پر وہ پہلے سے ہی دستخط کرچکا ہے اور جو کہ اسے اس منصوبے پر عمل درآمد سے روک سکتے ہیں۔ اس معاہدے کی رو سے دنیا بھر کے بیشتر ممالک کے بیچ یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ کرہ ارض سے باہر موجود تمام اجسام بشمول چاند و سورج کے کسی بھی قسم کا تحقیقاتی کام اس نیت سے ہونا چاہئے کہ اس سے پوری انسانیت کو فائدہ پہنچے۔ کوئی بھی ملک زمین سے باہر کسی بھی قسم کا تحقیقی کام خالصتاًاپنے فائدے کیلئے نہیں کرسکتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں