جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

گونج سننے کے لیے دونوں کان ضروری ہیں،سائنسی تحقیق

datetime 10  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)سائنس کی ایک تحقیق کے مطابق گونج کو سن کر چیزوں کو تلاش کرنا نابینا اور بینا دونوں طرح کے افراد کے لیے بہت اہم کام ہے۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف ساو¿تھ ہمپٹن کی تحقیق کے مطابق یہ بالکل ویسی ہی مہارت ہے جس کا استعمال ڈالفن اور چمگادڑ کرتے ہیں اور اس کے لیے دونوں کانوں سے اچھی طرح سننے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔سائنسدانوں کو تجربات سے معلوم ہوا کہ جو افراد ایک کان سے سننے کی قوت کھو چکے تھے، انھیں ٹیسٹ کے دوران چیزیں ڈھونڈنے میں مشکل پیش آئی۔تحقیق کے مطابق ماہرِ سمعیات کو اس حقیقت کا علم ہونا چاہیے کہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے لوگوں کی قوتِ سماعت گھٹتی جاتی ہے۔اس تحقیق کے دوران نابینا اور بینا افراد کے ساتھ بہت سے تجربات کیے گئے جن میں ان سے چیزوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ ان کے دائیں طرف ہے یا بائیں جانب ہے۔آوازوں کو مختلف طریقوں سے وقفوں میں بدلا جاتا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ چیزیں وقفوں کے دوران مختلف مقامات پر ہیں۔اس تجربے سے معلوم ہوا کے لوگ ان چیزوں کے مقام کا صحیح پتہ لگا سکتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ان کی قوتِ سماعت ٹھیک ہو اور وہ دونوں کانوں سے سن سکتے ہوں۔یونیورسٹی آف ساو¿تھ ہمپٹن کے ڈاکٹر ڈینئل روون کا کہنا ہے کہ اس کا اثر صرف بوڑھے افراد پر ہوتا ہے جن کی قوتِ سماعت کم ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ تیز آوازوں کو دونوں کانوں سے نہیں سن پاتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ قوتِ سماعت کھونے کی مخصوص اقسام میں گونجتی آوازوں میں چیزوں کو ڈھونڈنے کے عمل پر کیا اثر ہوتا ہے۔ ہمارے نتائج کے مطابق ایسے افراد کو مشکل ہوتی ہے۔‘ڈاکٹر روون کا کہنا ہے کہ آلہ سماعت صرف گفتگو سننے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’ہماری تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان آلات کو گونجتی آوازوں کو سننے کے لیے بھی استعمال کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر ملک کے چند حصوں میں یہ آلات صرف ایک کان میں لگائے جاتے ہیں لیکن انھیں دونوں کانوں سے سننے کی ضرورت ہے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…