ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

چھٹی حس کے بارے میں ماہرین نے بتا دیا

datetime 6  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا علم انسان کو خود بخود ہوجاتا ہے اور اس کیلئے اس کے پاس کوئی ٹھوس توجیح یا علم موجود نہیں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود اس کا ادراک نہ صرف درست ہوتا ہے بلکہ یہ دوسروں کیلئے حیران کن بھی ہوتا ہے۔ خود بخود جان لینے کے اس عمل کو چھٹی حس کہا جاتا ہے۔ چھٹی حس آج تک ماہرین کی نگاہوں میں متنازعہ رہی ہے، کچھ کے نزدیک علم و آگہی کے مختلف ذریعوں میں چھٹی حس بھی شامل ہے، جبکہ کچھ اسے لاشعوری طور پر دماغ میں جانے والی معلومات کا ہی ایک دوسرا نام دیتے ہیں۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ماہرین نہ صرف چھٹی حس کو ثابت کرچکے ہیں بلکہ انہوں نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ اس پر کسی بھی شخص کو کیونکر یقین کرلینا چاہئے۔ہر شخص میں چھٹی حس کسی نہ کسی حد تک موجود ہوتی ہے۔ کچھ کی چھٹی حس انہیں دور دراز مقامات پر ہونے والی سرگرمیوں کا بھی پتہ دے ڈالتی ہے جبکہ کچھ کی چھٹی حس معمولی سرگرمیوں کو ہی محسوس کرپاتی ہے۔ مثال کے طور پر آپ ایک پرہجوم ہال میں آنکھیں بند کئے بیٹھی ہیں اور پھر بھی آپ کو اپنے برابر سے بنا آواز پیدا کئے گزرنے والے شخص کا معلوم ہوجاتا ہے اور آپ بے اختیار آنکھیں کھول کے اسے دیکھتی ہیں۔ یہ چھٹی حس ہوتی ہے۔ دراصل انسانی دماغ آوازوں کا تین طریقوں سے تجزیہ کرتا ہے۔ اس کیلئے وہ آواز کی شدت، اس کی آمد کا وقت اوراس کی فریکوئنسی کا جائزہ لیتا ہے۔ تجزیہ کی صلاحیت جس قدر تیز ہو، اسی قدر چھٹی حس بھی تیز ہوتی ہے۔ اسی طرح جب آپ جنس مخالف کے دو افراد سے ملتی ہیں جو دیکھنے میں ایک جیسے ہی پرکشش دکھائی دیتے ہیں، پھر بھی آپ ان میں سے کسی ایک کی جانب کھنچی چلی جاتی ہیں تو اس کی وجہ آپ کی ناک کی سونگھنے کی صلاحیت ہوتی ہے جو ان دونوں افراد کے جسم سے پھوٹنے والی خوشبوو¿ں کا تجزیہ کرتی ہے اور اس کی روشنی میں فیصلہ کرتی ہے کہ آپ کو ان میں سے کس کی زیادہ ضرورت ہے۔ دراصل یہ صلاحیتیں دماغ کو حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں بڑھتی ہیں۔ جب ایک شخص اپنے دماغ سے موصول ہونے والے سگنلز کو اہمیت دینے لگتا ہے تو اس سے اس کے دماغ کا نہ صرف اعتماد بحال ہوتا ہے بلکہ خود ہو شخص بھی اپنے دماغ سے موصول ہونے والے معمولی سگنلز کو بھی محسوس کرنے لگتا ہے۔سائکوتھراپسٹس کا ماننا ہے کہ وہ افراد جنہیں اپنی ذات پر زیادہ اعتماد نہ ہو، ان کی چھٹی حس کمزور ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنی ذات پر اور اپنی چھٹی حس سے ملنے والے اشاروں پر یقین نہیں ہوتا ہے، اسی لئے وہ کوئی اشارہ ملنے پر بھی اس جانب توجہ نہیں دیتے ہیں۔ اگر ان افراد سے پوچھا جائے کہ وہ اپنے اندر سے آنے والی اس آواز پر کان کیوں نہیں دھرتے تو ان کا ماننا ہوتا ہے کہ ان کے پاس اس کیلئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، اسی لئے وہ اس کو ماننے سے انکار ہیں۔ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ سائنس کے پاس ایسے بہت سے دلائل موجود ہیں جن کی روشنی میں اندر سے آنے والی آواز، احساسات کو ماننے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ عام زبان میں جسے الہام کہا جاتا ہے، اگر اس پر توجہ دی جائے تو یہ ایک ایسی صلاحیت ہے جسے استعمال میں لا کے معاشرتی روابط کو بہت بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…