جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

ٹوئٹرنے ہائی لائٹ متعارف کروادیا

datetime 1  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) مائیکرو بلاگنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ ٹوئٹر نے حال ہی میں اپنا نیا فیچر ”ہائی لائٹ“ متعارف کروایا ہے۔ اس فیچر کی مدد سے کسی بھی یوزر کیلئے دن بھر کی وہ تمام سٹوریز جو کہ ٹرینڈ میں رہیں، دیکھنا آسان ہوگا، مجموعی طور پر یہ فیچر ان مصروف یوزرز کیلئے تیار کیا گیا ہے، جن کے پاس دن بھر گاہے گاہے ٹوئٹر کا جائزہ لینا مشکل ہوتا ہے اور ایسے میں وہ بہت سے اہم ٹوئٹس دیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں تاہم ہائی لائٹ کے ذریعے کسی بھی ٹوئٹر اکاو¿نٹ مالک کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان تمام افراد جنہیں وہ فالو کرتا ہے، ایک ہی بار ان سے متعلقہ تمام اہم سرگرمیاں دیکھ سکے۔
اس فیچر کے لانچ ہونے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کے لانچ کے تقریباً نو برس کے بعد اورکمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے اداروں یا افراد کی جانب سے استعمال کنندگان کی تعداد کو بڑھانے کے مطالبے کے دو برس بعد آخر کار ٹوئٹرکو یہ بات سمجھ میں آچکی ہے کہ یہاں پر جاری تیز رفتار نیوز فیڈ کو مسلسل فالو کرنا کسی بھی فرد کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس بارے میں ڈینیئل لیویٹین جو کہ دراصل دی آرگنائزڈ مائنڈ جیسی شہرہ آفاق کتاب کے لکھاری ہیں، یہ مانتے ہیں کہ انسانی دماغ کیلئے معلومات کے اس قدر وسیع خزانے کا یاد رکھنا بے حد مشکل ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ فی الحال ایک اوسط امریکہ تک آج سے بیس برس قبل کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ معلومات پہنچ رہی ہیں تاہم معلومات کی مقدار میں یہ اضافہ انسانی ذہن پر منفی اثرات ڈال رہا ہے۔ انسانی دماغ تک ضروری اور غیر ضروری ہر قسم کی معلومات مسلسل پہنچ رہی ہوتی ہیں، جن پر دماغ مسلسل کام کرتا ہے اور ان میں سے اہم معلومات کو یاد کرنے کا عمل جاری رکھتا ہے۔ اس عمل کے دوران دماغ ڈوپامین اور نوریپینفرین جیسے کیمیکلز پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے ان معلومات کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے لیکن جب آپ ٹوئٹر جیسے ویب پیج کو دیکھتے ہیں جہاں سیکنڈز کے حساب سے معلومات کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسے میں دماغ کی معلومات پر عمل کرنے اور مذکورہ کیمیکلز کو پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کمزور پڑنے لگتی ہے اور یوں کچھ دیر تک ٹوئٹر کا پیج دیکھنے کے بعد دماغ تھک جاتا ہے اور اسے بند کرنے کی نوبت آجاتی ہے۔
جرمنی کا میکس پلینک انسٹی ٹیوٹ انسانی دماغ کے معلومات کو پراسس کرنے اور ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ کے بیچ تعلق کو جاننے کیلئے کی گئی ریسرچ کی روشنی میں پہلے ہی یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ اوسط ذہنیت کا مالک فرد ٹوئٹر پر ایک گھنٹے میں زیادہ سے زیادہ تیس ٹوئٹس کو سمجھ سکتا ہے اور اس کے بعد اس کے دماغ کے کام کرنے کی رفتار سست پڑنے لگتی ہے۔مذکورہ تحقیق کی روشنی میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کیلئے سرمایہ کاروں کی فرمائش کے مطابق اپنی ویب سائٹ پر سائن ان کیلئے نئے یوزرز کو راغب کرنے کیلئے کوئی پرکشش منطق باقی نہ بچی ہے۔ اگر انٹرنیٹ یوزرز کو یہ شک پڑجائے کہ دراصل ان کی دماغی تھکاوٹ کی واحد وجہ ہی ٹوئٹر اور اس کی مصروف ترین فیڈ ہے تو ایسے میں کون اس ویب سائٹ پر جانا چاہے گا، یہی وہ خطرہ ہے جس کی وجہ سے ٹوئٹر اپنا نیا فیچر ’ہائی لائٹ“ متعارف کروانے پر مجبور ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…