لندن (نیوزڈیسک )امریکا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے 150 ملین یورو مالیت کے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان میں سائبرکرائم بل لایاجارہاہے جس میں صحافت بھی زد میں آنے کاخدشہ ظاہرکیاجارہے جبکہ گوگل یورپ کے آٹھ پبلشرز کے تعاون کے ساتھ آن لائن جرنلزم کے فروغ کے لیے کام کاآغازکرے گا۔گوگل کے ٹاپ ایگزیکٹیو نے آج 28 اپریل کو لندن میں بتایا کہ ’ڈیجیٹل نیوز انیشی ایٹیو‘ نامی اس منصوبے کا مقصد ’ٹیکنالوجی اور جدت کے ذریعے اعلیٰ معیار کی صحافت کو فروغ دینا ہے“۔اس منصوبے کے تحت گوگل کمپنی ایسے نئی مصنوعات تیار کرے گی جن کا مقصد ’نیوز ٹریفک‘ میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل ٹریننگ اور صحافت سے متعلق صنعت میں تحقیق کے علاوہ ڈیجیٹل جرنلزم میں جدت لانے کے لیے بھی سرمایہ کاری کی جائے گی۔گوگل کے یورپ میں اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے سربراہ کارلو ڈی اسارو بائیونڈو کے مطابق، ”گوگل ہمیشہ سے نیوز انڈسٹری کے ساتھ ایک دوست اور پارٹنر بننے کی خواہش رکھتا ہے۔“ فنانشل ٹائمز ڈیجیٹل میڈیا کانفرنس کے دوران میڈیا سربراہوں کے ساتھ خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا، ”کئی برسوں سے نیوز اور نیوز انڈسٹری کے ساتھ ہمارے تعلق کو درست طور پر نہیں سمجھا جا رہا۔“ ان کا مزید کہنا تھا، ”خبروں کے لیے زیادہ پائیدار ماڈلز کی تلاش کی مشترکہ کوشش میں ہم بھی اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔“نیوز پبلشرز کی طرف سے طویل عرصے سے یہ شکایت کی جاتی رہی ہے کہ گوگل کی نیوز سروس، نیوز میڈیا ویب سائٹس پر آنے والی ٹریفک کو اڑا لے جاتا ہے اور کمپنیوں کو ایک طرح سے مجبور کرتا ہے کہ وہ نیوز پیپرز کی بجائے اس کے سرچ انجن کے لیے اشتہارات چلائیں۔ تاہم ڈی اسارو کا کہنا تھا، ”سرچ اور نیوز کے ذریعے ہم ہر ماہ مفت میں 10 بلین وزٹس عالمی سطح پر پبلشرز کو فراہم کرتے ہیں۔“ رواں ماہ کے شروع میں یورپی یونین نے باقاعدہ طور پر گوگل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنے سرچ انجن کی شہرت کو غلط طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ گوگل کے معروف اینڈرائڈ موبائل فون آپریٹنگ سسٹم کے خلاف ایک حساس تفتیشی عمل کا حکم دیا تھا۔گوگل اپنے اس نئے منصوبے پر اگلے تین برسوں کے دوران ڈیڑھ سو ملین ڈالر خرچ کرے گا۔ اس منصوبے میں برطانوی اخبار فنانشئل ٹائمز اور گارڈین کے علاوہ جرمن اخبار ڈی سائٹ، فرانسیسی اخبار لی ایشو اور ہسپانوی اخبار ایل پائیس بھی شامل ہیں۔