اسلام آباد (نیوز ڈیسک )اگر آپ سے کہا جائے کہ کیا آپ اپنے سیارے زمین کو مختلف نقصان دہ عوامل سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ؟ہم اپنے نظام شمسی کے ایک اچھوتے سیارے ”زمین“ پر ایک نظر ڈالیں تو متعدد عجیب و غریب حقائق معلوم ہوتے ہیں۔آپ جانتے ہی ہیں کہ اس نظام شمسی میں دنیا ہی میں ایک معقول زندگی کا پتا ملتا ہے۔جو آج ہمارے سامنے ہے۔لیکن یہاں کچھ ایسے عجائبات بھی ہیں جن سے ابھی تک عام آدمی واقف نہیں۔
دنیا میں حیات کا سب سے بڑا ڈھانچہ
دنیا میں سب سے بڑا مرجان کا ساحل مشرقی آسٹریلیا میں ہے۔ یہ سب سے بڑاپتھریلا ساحلی ٹکڑا ہے جہاں بھر پور زندگی پائی جاتی ہے۔ سمندر کے آگے باڑھ نما اس ساحل کا پھیلا? 2300 کلومیٹر اورکل رقبے کاحجم تقریباً 334000 مربع کلو میٹر ہے۔ جس میں سے 3000 مرجان کی طرح سنگلاخ ساحلی ٹکڑے، 300عام پتھریلے ساحل اور 600 یورپی جزائر شامل ہیں۔ ان میں سب سے بڑا بیرئیر نما ساحل تقریباً آدھے ٹیکساس جتنا بڑا ہے۔
نظام شمسی کے بھید
کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جنھیں آپ کو بتایا جائے تو آپ سکتے میں رہ جائیں گے بلکہ چیخ اٹھیں گے کہ یہ ممکن نہیں۔ ہماری زمین کے اپنے محور پرگھومنے کی رفتار 1180کلو میٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ اس کے سورج کے گرد چکرانے کی رفتار108000فی کلو میٹر ہے۔ ان دونوں رفتاروں میں اتنا فرق ناقابل یقین لگتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز یہ ہے کہ ہمارے نظام شمسی کا سب سے بڑا چکر 800,000کلو میٹر فی گھنٹا ہے۔
دنیا کے انتہائی گرم و سرد مقامات
زمین پر سب سے زیادہ مستقل درجہ حرارت جو ریکارڈ کیا گیا کیلیفورنیا میں موجود ایک ندی کا تھا جسے فرنس کریک رینج کا نام دیا گیا۔وہاں کا نارمل درجہ حرارت 56.7 سینٹی گریڈ رہتا ہے۔اس سے بڑھ کر لیبیا کے ایک مقام العزیزیہ میں ریکارڈ کیا گیا زیادہ سے زیادہ ٹمپریچر 58سنٹی گریڈ تھا۔ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق العزیزیہ کا درجہ حرارت حاصل کیا گیا لیکن ایک خاص حد کے بعد ریکارڈنگ ممکن نہ رہی۔اس لئے اسے منسوخ کر دیا گیا۔جبکہ دنیا کا سب سے کم مستقل درجہ حرارت ووسٹاک انٹارکٹیکا میں ریکارڈ کیا گیا۔جو منجمد ہونے کے باعث مستقلمنفی 89.2سینٹی گریڈ رہتا ہے۔2010 میں سیٹیلائٹ کے ذریعہ دنیا کا سرد ترین مقام کا درجہ حرارت 9.7سینٹی گریڈ تھا۔
جما ہوا شفاف پانی
دنیا کا 99فیصد شفاف پانی انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ کی برف سے حاصل ہو تا ہے۔انٹار کٹیکا کی برف کی تہہ تقریباً14ملین سکوائر کلو میٹر ہے جبکہ اس میں 30ملین کیوبک کلو میٹر برف ہے۔اگر انٹارکٹیکا کی برف پگھل جائے تو ہمارے سمندر وں میں پانی کی سطح 60میٹر تک بلند ہو جائے گی۔ممکن ہے کہ زمین ہی پوری زیر آب آجائے۔
زمین کی اہم ضرورت، برساتی جنگل
اگرچہ زمین کا صرف دو فیصد حصہ برساتی جنگلوں سے ڈھکا ہوا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر 50فیصد نباتات اور جانور ہمیں ان ہی سے حاصل ہوتے ہیں۔
کشش ثقل کی قوت
کشش ثقل ایسی قوت ہے جو اگر نہ ہو تو ہر چیز فضا میں تیرتی پھرے۔زمین پر کسی چیز کا مستقل ایک جگہ پایا جانا ممکن نہ ہوگا۔کشش ثقل کی وجہ سے ہر چیز اپنے وزن کے مطابق زمین پر ٹھہری ہوئی ہے۔ بالفاظ دیگر یہ کہاجائے کہ زمین ہر چیز کو اس کے وزن کے مطابق اپنی طرف کھینچ رہی ہے تو بات زیادہ آسان ہو جائیگی۔اس کا ایوریج ریٹ نکالا جائے تو یہ 9.8میٹر فی سیکنڈ سکوئر ہے۔کشش ثقل کی تاثیر کے معیار کا دارومدار اس پر ہے کہ زمین پر آپ کہاں کھڑے ہیں۔ سطح زمین کے وسط میں کشش ثقل پہاڑ پرکھڑے ہونے سے مختلف ہوگی۔ خلا میں کشش ثقل نہیں اسی لئے تمام چیزیں تیرتی رہتی ہیں۔
متحرک رہنے والے قطبین
زمین کے قطبین ہمہ وقت حرکت میں رہتے ہیں۔یورپ کی ایس ڈبلو آر ایم ”سوارم“ نامی خلائی ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ میگنیٹک پولز نے حال ہی میں حرکت کرکے اپنی سمت ایلسمر سمندر کے جزیرے نناویٹ سے سائیبیریا کی طرف بدل لی ہے۔یہ ایک سال میں 1کلو میٹر ایوریج حرکت ہے۔قطب شمالی بھی متحرک ہے لیکن اس کی رفتار نہایت آہستہ ہے۔
بہت زیادہ لاوا اگلنے والا آتش فشاں
یہ بات قابل مباحثہ ہے کہ کیا آتش فشاں زمین پر بہت زیادہ لا وا اگل رہے ہیں۔ ان آتش فشانوں میں قابل ذکر “ہواوے” میں موجود ”ما?نٹ کیلاویہ“ یا اٹلی کا ”ما?نٹ ایٹنا“پہاڑ کے نام ہیں۔ امریکا کے جیولوجیکل سروے کے مطابق اصل میں بہت زیادہ ایکٹو آتش فشاں” مائنٹ اسٹرامبولی“ کا ہے۔یہ اٹلی کے مغربی سمندر میں واقع ہے جو 2000سال سے مسلسل آتشیں لاوا اگل رہا ہے۔
سمندر دنیا کی انتہائی حد
ذہن میں آتا ہے کہ جانے زمین کی حد کیا ہو گی شاید کہیں کوئی دیوار نہیں ایسا نہیں ہے۔یہ سن کر مضحکہ خیز حیرت ہوتی ہے کہ زمین کا 70فیصد حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور حد نگاہ تک پانی ہی پانی ہے۔
خلا میں موجود غبار
خلامیں موجود غبار بھی زمین کی حیرت انگیز اشیائ میں سے ہے۔ یہ زمین سے آسمان کے درمیان خلا میں موجود رہتا ہے۔بعض جگہوں پر جہاں ہوا کا دبا? زیادہ ہو یا کسی وقتی تبدیلی کی وجہ سے یہ دبا?بڑھ جائے تو فضا میں رہنے والا یہ گرد و غبار آندھی یا طوفان کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔جو یقیناً اس وقت اچھا نہیں لگتا لیکن جدید سائنسی تحقیقات کے مطابق بہر حال اس کی بھی اپنی افادیت ہے۔سائنسدانوں کے مطابق 10سے 100ٹن غبار ہر روز ہم پر گرتا ہے۔
زمین سے متعلق دس اہم انکشافات
27
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں